چین: کرونا وائرس کی روک تھام میں مصروف پاکستانی رضاکار
9 فروری 2020چین کے ویاگانگ شہر میں رہنے والے ہالینڈ کے ڈینی فان ڈئیر میرین کا چینی اخبار شائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''میں حیران تھا کہ ماسک کے پیچھے کوئی غیرملکی ہے اور وہ روانی سے انگلش بھی بول رہا ہے۔ مجھے بہت ہی مدد لی، ان معلومات سے، جو اس نے فراہم کیں۔‘‘ چائنا ڈیلی اخبار کے مطابق چھبیس سالہ منصور عالم گزشتہ چار برس سے چین میں ہیں لیکن وہ شنگھائی میں دو برس پہلے آئے تھے۔ وہ شیان جیاٹونگ یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں اور ایک ٹیکنالوجی کمپنی میں ملازمت بھی کرتے ہیں۔
یکم فروری کو ویاگانگ کمیونٹی سروس نے اپنے شہریوں سے مدد کی اپیل کی اور رضاکاروں میں منصور عالم پیش پیش تھے۔ منصور عالم کا شائن نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''میرے خیال سے رضاکارانہ طور پر خود کو پیش کرنا ایک اچھی بات ہے۔ اس دور میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ضروری ہو چکا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ میں کوئی خاص چیز کر رہا ہوں لیکن میرے خیال میں ہر کسی کو ایسے حالات میں یہی کرنا چاہیے۔ آخرکار ہم سب انسان ہی ہیں۔‘‘
منصور عالم کا کہنا تھا کہ وہ چین کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، ''چین نے مجھے اچھی تعلیم دی ہے، نوکری دی ہے، ایک لائف اسٹائل دیا ہے۔ یہ میرا فرض بنتا ہے کہ جب اس ملک کو میری ضرورت ہے تو میں اس کی مدد کروں۔‘‘
منصور عالم کمیونٹی ورک کے علاوہ ہوائی ہائی وے پر واقع گیلانگ چیک پوائنٹ پر بھی رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ ہائی وے شنگھائی کو جیانگ سو صوبے سے ملاتی ہے۔ اپنی شفٹ کے دوران منصور چیک پوائنٹ پر لوگوں کو مدد فراہم کرتے ہیں، وہاں لوگوں کا بخار چیک کرتے ہیں اور وہ روانی سے چینی زبان بھی بول لیتے ہیں۔
شائن نیوز کے مطابق موسم بہار کے فیسٹیول کے اختتام پر سڑکوں پر رش بہت بڑھ چکا ہے، لوگ واپس اپنی ملازمتوں پر جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے اس کام کے دوران منصور کو کھانے پینے یا ٹوائلٹ تک جانے کے لیے بھی کم ہی وقت ملتا ہے۔ لیکن منصور کا کہنا تھا، ''بہت سے پولیس اہلکار یہاں ہر روز کام کرتے ہیں۔ ہمیں بھی انہی کی طرح سوچنا چاہیے۔‘‘
منصور کا تمام خاندان پاکستان میں ہے اور وہ شنگھائی میں تنہا رہتے ہیں۔ ان کی والدہ ان کے صحت کے حوالے سے پریشان بھی ہیں لیکن منصور کے مطابق چینی حکومت انہیں اور ان جیسے دیگر غیرملکیوں کو تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
ا ا / ش ح