کابل میں خودکش حملہ، 12 ہلاک
22 اگست 2015افغان دارالحکومت کابل میں آج ہفتہ 22 اگست کو ہونے والے بم دھماکے کی شدت کافی زیادہ تھی۔ اس خودکُش کار بم حملے کا نشانہ غیر ملکیوں کا قافلہ بتایا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک ہسپتال کے باہر ہونے والے اس خود کُش حملے میں ہلاک ہونے والوں کی کم از کم تعداد 12 ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ یہ بم دھماکا امریکی سفارت خانے اور افغان وزارتِ صحت عامہ کی عمارتوں کے قریب انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے علاقے میں واقع ایک ہسپتال کے قریب ہوا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے منسلک تین سویلین کنٹریکٹرز شامل ہیں۔ نیٹو کے ترجمان سرنانڈو ایسٹرووا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق حملہ آور بھی اس دھماکے میں ہلاک ہو گیا۔ نیٹو کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کےمطابق ایک کنٹریکٹر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ بقیہ دو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے تینوں کنٹریکٹر افغان شہری نہیں تھے، تاہم انہوں نے ان کی قومیت کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
ڈی پی اے نے ایک افغان طبی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک نیٹو کے ہلاک ہونے والے کنٹریکٹرز میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 66 بتائی گئی ہے۔ زخمیوں کی زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش کے مطابق نیٹو کا قافلہ کابل کے مشرقی حصے میں واقع ایک پرائیویٹ ہسپتال کے قریب دھماکے کا نشانہ بنا۔ نجیب دانش نے ہلاکتوں کے علاوہ یہ بھی بتایا کہ دھماکے سے ایک درجن سے زائد موٹر گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں ہیں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق طالبان کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری کی تردید کی گئی ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران افغان دارالحکومت پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران کابل میں ہونے والے شدید ترین حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔