کرکٹ کی واپسی، قذافی اسٹیڈیم پَر تول رہا ہے
21 مئی 2015قذافی اسٹیڈیم لاہور کرکٹ کی بے شمار داستانوں کا گواہ ہے۔ سعید سے عمران اور میانداد سے انضمام تک پاکستانی کرکٹرز کے کارناموں کی گونج یہاں سے سات سمندر پار تک جایا کرتی تھی لیکن پھر انسانوں کی طرح ملکوں، عمارتوں اور مقامات کا بھی مقدر ہوتا ہے۔
قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان بنام زمبابوے سیریز کی ٹرافی کی تقریب رونمائی کے موقع پر پاکستانی کپتان شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اپنے کیریئر کے آخری دنوں میں اپنے وطن میں کرکٹ کھیلنا ان کی خوش نصیبی ہے۔
پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ایک تاریخ ساز موقع ہے۔ سٹار بیٹسمین عمر اکمل بین الاقوامی کرکٹ میں پانچ ہزار رنز بنا چکے ہیں لیکن ان میں سے ایک بھی پاکستانی سرزمین پر اسکور نہیں ہوا۔ دراصل عمر اکمل اور اوپنر احمد شہزاد سمیت موجودہ میزبان ٹیم میں سات ایسے کھلاڑی ہیں، جو پہلی بار اپنی سرزمین پر کرکٹ کھیلیں گے۔
فاسٹ باؤلر محمد سمیع تین اور سابق کپتان شعیب ملک ایک برس کے وقفے کے بعد پاکستانی کلر میں واپس آئے ہیں جبکہ گوجرانوالہ کے باسی اوپنر نعمان انور نے حالیہ سپر ایٹ ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ یعنی دو سو ستر رنز بنا کرسلیکٹرز کا اعتماد حاصل کیا۔ شاہد آفریدی کے بقول یہ سیریز آئندہ سال بھارت میں ہونے والے ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کی تیاریوں کا حصہ ہے، اس لیے انہوں نے سلیکشن کمیٹی کو ایونٹ سے پہلے تین چار نئے کھلاڑیوں کو بھی ٹیم میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان ماضی میں کھیلے گئے پانچوں ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ پاکستان نے جیتے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ عالمی رینکنگ پانچ ہے جبکہ زمبابوے کی ٹیم بارہویں نمبر پر ہے۔ تاہم زمبابوے کے کپتان الیٹن چیگمبرا کا کہنا تھا کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی ایک مختلف فارمیٹ ضرور ہے مگر ان کی ٹیم ورلڈ کپ کے مومینٹم کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گی۔ چیگمبرا کہتے ہیں کہ دو دن میں ان کے کھلاڑی لاہور کی گرمی سے مانوس ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹوئنٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیم ہے لیکن زمبابوے کے کھلاڑی نتیجے سے قطع نظر بہترین کمبینیشن کے ساتھ کھیل کر میدان مار سکتے ہیں۔
جمعرات کو دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے دن ڈھلے قذافی اسٹیڈیم آ کر نیٹ پریکٹس کی۔ یہ سلسلہ رات تک فلڈ لائٹس میں جاری رہا۔
قذافی اسٹیڈیم پچاس کی دہائی میں تعمیر ہوا تھا۔ انیس سو چوہتر تک یہ لاہور اسٹیڈیم تھا لیکن اُسی سال اس کا نام لیبیا کے مقتول رہنما کرنل قذافی کے نام پر رکھ دیا گیا۔ یہاں چالیس ٹیسٹ اور ورلڈ کپ فائنل میچوں کے ساتھ ساتھ اٹھاون ایک روزہ میچ کھیلےجا چکے ہیں۔ جمعہ بائیس مئی کو یہاں پہلی بار ٹوئنٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلا جائے گا۔ پِچ سے جمعرات کو گھاس اڑا دی گئی ہے۔ تاہم لاہور میں حالیہ بارشوں کے بعد گراؤنڈ انتہائی سرسبز نظر آ رہی ہے۔ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے اسٹیڈیم کے در و دیوار کوعروسی انداز میں سجایا گیا ہے۔ اس میچ کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں اور شہر میں غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔