کیمرون نے زیرسمندر نئی تاریخ رقم کر دی
26 مارچ 2012نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے مطابق جیمز کیمرون نے یہ سفر ایک چھوٹی آبدوز پر کیا، جس پر صرف ایک فرد کے سوار ہونے کی گنجائش تھی اور اسے ’ڈیپ سی چیلنجر‘ کا نام دیا گیا تھا۔ یہ آبدوز بارہ ٹن وزنی ہے۔
انسانی تاریخ میں جیمز کیمرون سمیت اتنی گہرائی تک اب تک صرف تین افراد ہی گئے ہیں، جنہوں نے بحرالکاہل کی ماریانا کے نام سے جانی جانے والی اس کھاڑی کی گہرائی کا مشاہدہ کیا۔ کیمرون اتوار کو اس مقام پر دس ہزار آٹھ سو اٹھانوے میٹر کی گہرائی تک گئے، جو دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی دو کلو میٹر زیادہ ہے۔
انہوں نے تین گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت زیر سمندر گزارا، حالانکہ وہ وہاں چھ گھنٹے تک رکنا چاہتے تھے۔ اس دوران آبدوز کی بیرونی سطح پر لگے کیمروں سے کھاڑی کی فلمبندی کرتے رہے۔ انہوں نے وہاں سے نمونے بھی اکٹھے کیے۔
ڈیپ سی چیلنجر آبدوز کو گہرائی تک جانے میں دو گھنٹے چھتیس منٹ کا وقت لگا جبکہ یہ سطح سمندر پر خلاف توقع تیزی سے محض ستّر منٹ میں پہنچ گئی۔
اس سے قبل سوئٹزرلینڈ کے محقق Jacques Piccard اور امریکی ڈان والش اس کھاڑی میں تیئس جنوری 1960ء کو اترے تھے، تاہم انہوں نے وہاں صرف بیس منٹ گزارے تھے۔ اس قدر گہرائی میں اب تک روبوٹِک مشنز ہی بھیجے جاتے رہے ہیں۔
نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کی ایگزیکٹیو نائب صدر برائے مشن پروگرام ٹیری گراسیا کا کہنا ہے: ’’یہ بالکل پہلا موقع ہے جب انسانی آنکھ ایک اجنبی دنیا میں جھانک پائی ہے۔‘‘
جیمز کیمرون نے رواں ماہ قبل ازیں پانچ اعشاریہ ایک میل گہرائی تک جانے کی مشق کی تھی۔ اس وقت انہوں نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دباؤ آپ کے دماغ پر ہوتا ہے کہ آبدوز میں معمولی سا بھی شگاف پڑا تو وہ دھماکے سے پھٹ جائے گی۔
ستاون سالہ کیمرون کو تجربہ کار غوطہ خور کہا جاتا ہے اور وہ بارہا زیر سمندر اتر چکے ہیں۔ وہ شمالی بحراوقیانوس میں ٹائٹینک اور بسمارک کے ملبے کا جائزہ لینے کے لیے بھی زیر سمندر اترے تھے۔ وہ معروف فلم ساز ہیں۔ ان کی قابلِ ذکر فلموں میں ٹائٹینک اور اوتار شامل ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان