’ہم جيت گئے ہيں،‘ وکٹور اوربان
7 اپریل 2014’’تمام شکوک و شبہات اور تمام پريشانياں ختم، ہم جيت گئے ہيں،‘‘ يہ الفاظ ہنگری کے وزير اعظم اوربان نے دارالحکومت بوداپست ميں اتوار کے روز رات گئے اپنی کاميابی کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کے ہزاروں حاميوں سے مخاطب ہو کر کہے۔
ہنگری کے اليکشن کميشن کے مطابق تقريبا چوراسی فيصد ووٹوں کی گنتی مکمل کی جا چکی ہے، جس کے مطابق اوربان کی قدامت پسند فیڈیس پارٹی نے 44.8 فيصد ووٹ حاصل کيے۔ مرکز سے بائيں بازو کی پانچ جماعتوں کے اتحاد نے اب تک اعداد و شمار کے مطابق 25.3 فيصد ووٹ حاصل کيے۔ ماحول دوست جماعت LMP صرف 5.1 فيصد ووٹ حاصل کرنے ميں کامياب رہی۔
انتہائی بائيں بازو کی قدامت پسند سیاسی جماعت جوبک پارٹی کو 20.9 فیصد ووٹ ملے ہیں اور اس کامیابی پر یورپی اور ملکی سیاسی حلقے حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں۔ جوبک پارٹی روما خانہ بدوش کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ سامی مخالف نظریات بھی رکھتی ہے۔
اليکشن ميں دو تہائی اکثريت سے کاميابی کی صورت ميں وکٹور اوربان آئينی تراميم سميت کئی اہم معاملات ميں مخالفت کے بغير قانون سازی کرنے کے اہل ہوں گے۔ اوربان اس اليکشن ميں کاميابی کے ساتھ تيسری مرتبہ ملکی وزارت عظمی کا عہدہ سنبھاليں گے۔ بطور وزير اعظم يہ اوربان کی دوسری لگاتار مدت ہو گی جبکہ اس سے قبل وہ 1998ء سے 2002ء تک يہ ذمہ داری سنبھال چکے ہيں۔
پچھلے چار برسوں کے دوران وکٹور اوربان نے کئی آئينی تراميم متعارف کرائيں، جس سبب انہيں يورپی يونين کی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ہنگری ميں نئے قوانين سے عدليہ، بينکاری اور ذرائع ابلاغ کے شعبے متاثر ہوئے جبکہ ايسا تاثر بھی پايا جاتا ہے نئے انتخابی قوانين کافی حد تک فیڈیس پارٹی کے حق ميں ہيں۔
دوسری جانب سابقہ کميونسٹ دور کے سخت مخالف پچاس سالہ اوربان کو ہنگری کے عوام کی ايک بڑی تعداد ملکی مفاد ميں فيصلے کرنے والے رہنما کے طور پر ديکھتی ہے۔ اوربان کو اس ليے بھی پسند کيا جاتا ہے کيونکہ ان کے دور حکومت ميں آمدنی پر لاگو ٹيکسوں کی شرح ميں کمی ريکارڈ کی گئی جبکہ بجلی کے نرخوں ميں بھی کمی ہوئی ہے۔