ہیوز زندگی کا میچ ہار گئے
27 نومبر 2014جمعرات کے روز آسٹریلوی ٹیم کے ڈاکٹر پیٹر بروکنر نے بتایا کہ گردن میں آنے والی چوٹ کی وجہ سے ان کی ایک رگ پھٹ گئی تھی، جس کی وجہ سے ان کے دماغ میں خون کا رساؤ ان کی موت کا سبب بن گیا۔
شاٹ پچ بال کو پُل کرنے کی کوشش میں بال نے ان کی گردن کی رگ پھاڑ ڈالی اور ہیلمٹ کے باوجود وہ بچ نہ پائے۔ اس کے فوراﹰ بعد وہ بے ہوش ہو کر اپنی جگہ پر ہی گر گئے اور ڈاکٹروں کے مطابق کومے کی حالت ہی میں ان کا وفات ہو گئی۔
25 سالہ ہیوز جنوبی آسٹریلیا کے لیے کھیلتے تھے اور یہ واقعہ جنوبی آسٹریلیا اور نیو ساؤتھ ویلز کے درمیان ہونے والے ایک ٹیسٹ میچ کے دوران منگل کو پیش آیا۔
پیٹر بروکنر نے کہا، ’یہ انتہائی تکلیف دہ حادثہ ہے کیوں کہ بال نے ان کی گردن میں رگ کو پچکا دیا اور ان کا دماغ مفلوج ہو کر رہ گیا۔‘
بروکنر نے کہا کہ آج تک کرکٹ کی تاریخ میں کھلاڑیوں کے شدید زخمی ہونے کے صرف سو واقعات سامنے آئے ہیں اور اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب کھلاڑیوں کے لیے تحفظ کی مصنوعات بنانے والوں اور ڈاکٹروں کے لیے یہ اہک لمحہ فکریہ ہے کہ وہ کس طرح مستقبل میں ایسے اقدامات کریں کہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ ’ہمیں یقینی طور پر تحفظ کے عوامل اور آلات کا ازسرنو جائزہ لینا ہو گا۔‘
اس واقعے پر دنیائے کرکٹ کی جانب سے فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان جاری تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے دوسرا دن کا کھیل ایک روز کے لیے موقوف کر دیا گیا ہے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ حکام نے جمعرات کے روز اپنے متفقہ اعلان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کا کھیل آج نہیں ہو گا۔
شہرہ آفاق بھارتی کھلاڑی سچ ٹنڈولکر نے اس واقعے کو کرکٹ کے لیے ایک ’اداس دن‘ قرار دیتے ہوئے ہیوز کے اہل خانہ، دوستوں اور مداحوں سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے چیئرمین نرائن سوامی سری واسن نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے سے یہ عالمی ادارہ ہل کر رہ گیا ہے۔ ’پوری کرکٹ برادری کی جانب سے میں ہیوز کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت کرتا ہوں۔‘
خبر رساں اداروں کے مطابق اس ہلاکت سے کئی دہائیوں سے جاری یہ بحث ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گئی ہے کہ نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی ساڑھے پانچ اونس کی بال سے بلے بازوں کے سر کو بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جانا ضروری ہیں۔
کرکٹ آسٹریلیا کے سربراہ جیمز سوتھرلینڈ نے جمعرات کے روز اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سلسلے میں مسلسل نظرثانی کی جاتی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا تاہم اس بارے میں کوئی شک نہیں رہنا چاہیے کہ بلے بازوں کی جان کے تحفظ کے لیے مزید اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس حادثے کے وقت ہیوز نے برطانوی کمپنی ماسوری کا ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔ کرکٹ میں بلے بازوں کے تحفظ کے لیے اشیاء تیار کرنے والے ادارے ماسوری کا کہنا ہے کہ ہیلمٹ سر کو تحفظ دیتا ہے جب کہ بال ہیوز کی گردن میں لگی۔ ’’یہ انتہائی حساس جگہ ہے کیوں کہ ہیلمٹ بلے باز کی تیز رفتار حرکت کی وجہ سے گردن کو پوری طرح تحفظ نہیں دیتا۔‘