یوسف کی دس ہزار رنز بنانے کی خواہش
30 اپریل 2012ڈیڑھ برس گوشہ نشینی میں گزارنے کے بعد منظرعام پر آنے والے محمد یوسف نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ان کی ابھی کافی کرکٹ باقی ہے۔ وہ صرف ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی جانب ٹیسٹ کرکٹ میں دس ہزار رنز بنا نے والے پہلے کھلاڑی بننے کے خواہشمند ہیں۔
محمد یوسف پاکستان کی جانب سے اپنے چودہ سالہ طویل کیریرمیں دوسواٹھاسی ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں شرکت کےعلاوہ نوے ٹیسٹ میچوں میں چوبیس سینچریوں کی مدد سے 7530 رنز بنا چکے ہیں، جو جاوید میانداد کے 8832 اور انضمام الحق کے 8830 کے بعد پاکستان میں رنز کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں۔
غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستانی مڈل آرڈر بیٹنگ میں اظہر علی، اسد شفیق اور عمراکمل کے درمیان پہلے ہی کانٹے دار مقابلہ چل رہا ہے اور یہ تینوں بیٹسمین اپنی افادیت ثابت کرچکے ہیں تاہم محمد یوسف کے بقول ان کی واپسی نوجوان بیٹسمینوں کے مفاد میں ہوگی۔
یوسف، جنہوں نے دو ہزار چھ کیلنڈر ائیر میں میں ایک ہزار سات سو اٹھاسی رنز بنا کر ویوین رچرڈز کا عالمی ریکارڈ توڑا تھا، کہا، ’’سینئر کھلاڑیوں کی موجودگی جونیئرز کے لیے ہمیشہ ضروری ہوتی ہے۔ جس طرح میں نے ماضی میں سعید انور اور انضمام الحق جیسے اپنے سینئرز سے بہت کچھ سیکھا تھا، وہی کچھ ٹیم میں آکر نوجوان بیٹسمینوں کو سکھانا چاہتا ہوں، میں پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
لاہور سے تعلق رکھنے والے سینتیس سالہ محمد یوسف نے اپنا آخری ٹیسٹ اگست دو ہزار دس میں لارڈز لندن میں کھیلا تھا ۔ اس کے بعد سے بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے گزر چکا ہے۔ یوسف نے اس عرصے میں ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی شرکت نہیں کی۔ اس حوالے سے عالمی شہرت یافتہ بیٹسمین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی کچھ خاندانی مجبوریوں کی وجہ سے کرکٹ سے دور رہے۔ ان کے مطابق ہر ایک کو ڈومیسٹک کرکٹ ضرور کھیلنی چاہیے تاہم کچھ فیملی مسائل کی وجہ سے میں ڈومیسٹک مقابلوں میں شرکت نہ کر سکا۔ البتہ انہوں نے کہا، ’’مجھے جب دو ہزار دس میں انگلینڈ بلایا گیا تھا تو اس وقت بھی میں نے آٹھ ماہ تک کسی قسم کی کرکٹ کھیلے بغیر وہاں جا کر اوول میں پاکستان کو ٹیسٹ میچ جتوا دیا تھا اوراب بھی اگر دورہ سری لنکا میں موقع ملا تو وہی کارکردگی دوہرانے کی کوشش کروں گا۔‘‘
محمد یوسف اس برس اگست میں اپنی اڑتیسویں سالگرہ منانے والے ہیں۔ بڑھتی ہوئی عمر اور فٹنس کے درپیش چیلنجز کے حوالے سے یوسف کے لیے ان کے ہم عصر کرکٹرز ان کے لیےتحریک کا باعث ہیں۔ یوسف کا کہنا تھا گاڑی جتنی زیادہ چلے گی اتنی پرانی ہوگی، ’’میں نے ابھی اتنی زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی۔ لکشمن اور چندرپال ان سے عمر میں بڑے ہیں اور وہ دونوں نے ان سے کہیں زیادہ ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں اور ابھی تک کھیل رہے ہیں۔ جبکہ میں نے تاحال صرف نوے ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ جب پریکٹس کرتا ہوں تو لگتا ہے کہ میں فٹ ہوں اورمزید کرکٹ کھیل سکتا ہوں۔‘‘
پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ ڈیو واٹمور اور کپتان مصباح الحق نے اپنا وزن محمد یوسف کے پلڑے میں ڈال دیا ہے تاہم چیف سلیکٹر اقبال قاسم کی رائے اس بابت بالکل مختلف ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یوسف کا ٹیم میں واپس آنے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ضروری ہوگا۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: امتیاز احمد