یونان دیوالیہ پن کی دہلیز پر؟؟
5 فروری 2012یونان کے وزیر اعظم لوکاس پاپادیموس کی حکومت اپنے ملک کی بیمار اور کمزور معیشت کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور یورپی یونین کے ساتھ مذاکراتی عمل میں ہے۔ ماہرین کے مطابق ایتھنز حکومت کو آج اتوار کے ختم ہونے سے قبل حتمی ڈیل کو طے کرنا از حد ضروری ہے وگرنہ اس کے دیوالیہ پن کا خطرہ بڑھ جائے گا کیونکہ عدم معاہدے کی صورت میں مارچ میں جاری ہونے والی مالیاتی امداد کی ریلیز ممکن نہیں ہو سکے گا۔ بات چیت کے عمل میں چوتھا فریق یورپی مرکزی بینک ہے۔
یونان کے وزیر خزانہ Evangelos Venizelos کا کہنا ہے کہ اتوار کی رات ختم ہونے سے قبل اس معاملے کو خوش اسلوبی سے طے کر لیا جائے گا۔ اس ڈیل میں پائی جانے والی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم پاپادیموس کی کابینہ بھی خصوصی ہنگامی اجلاس میں مصروف ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے یورو گروپ کےJean-Claude Juncker کا کہنا ہے کہ اگر اتوار کے روز معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ گئے تو ٹھیک ورنہ دوسری صورت میں یونان کے لیے نئے اور متبادل مالیاتی پروگرام پر عمل کیا جائے گا۔
یونان کو 130بلین یورو کی ریسکیو امداد، معاہدہ ہونے کی صورت میں جاری کی جائے گی۔ یہ مالیاتی پییکج گزشتہ اکتوبر سے جاری نہیں ہو سکا ہے۔ اس مناسبت سے ایتھنز حکومت، بین الاقوامی مالیاتی ادارے (IMF)، یورپی مرکزی بینک (ECB) اور یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کے دور مکمل کر چکی ہے۔
یونانی وزیر خزانہ Venizelos کا کہنا ہے کہ بات چیت کا دور چاقو کی دھار پر جاری ہے۔ اس حوالے سے یونانی وزیر اعظم کو کڑی شرائط کی مناسبت سے سیاسی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ مالیاتی پیکج میں سب سے بڑی رکاوٹ مزدوروں کی اجرتوں میں کمی ہے اور اس کو مرکزی لیبر یونین کے علاوہ تین سیاسی پارٹیوں کا اتحاد مسترد کر چکا ہے۔ یونان کی تین بڑی سیاسی جماعتیں اس وقت ٹیکنو کریٹ وزیر اعظم لوکاس پاپادیموس کی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں۔ ان پارٹیوں میں شامل انتہائی دائیں بازو کی جماعت LAOS کے لیڈر جارج کارتزافریز (George Karatzaferis) نے دھمکی دی ہے کہ وہ یورو زون کے جانب سے پیش کردہ بیل آؤٹ ڈیل کو پوری طرح مسترد کر سکتے ہیں۔ یونانی وزیراعظم لوکاس پاپادیموس بھی ایسا عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر سیاسی اتحاد نے ڈیل کے سلسلے میں حمایت نہ کی، تو وہ اپنے منصب سے مستعفی ہو جائیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف توقیر