یونان میں مہاجر کیمپ پر حملہ، ایک شامی مہاجر زخمی
19 نومبر 2016جمعے کے روز متعدد حملہ آوروں نے پتھروں، لاٹھیوں اور پیٹرول بموں کی مدد سے یونان میں ایک مہاجر بستی پر ہلہ بول دیا۔ یونانی جزیرے چیوس پر ہونے والے اس حملے کی وجہ سے ایک شامی مہاجر شدید زخمی ہو گیا، جب کہ اس مہاجر بستی میں موجود کئی افراد چھت سے محروم ہو گئے۔
سودا کیمپ پر یہ حملہ ایسے بلووں میں سے ایک ہے، جو یونان میں دائیں بازو کی انتہائی قدامت پسند سیاسی جماعت گولڈن ڈان سے وابستہ اراکینِ پارلیمنٹ کے چیوس جزیرے کے دورے کے بعد شروع ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCRکے ایک ترجمان رولانڈ شؤن باؤر نے نامعلوم حملہ آوروں کے اس بلوے میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں مشتعل افراد نے مہاجر کیمپ پر فائر بم برسائے۔
جمعرات کے روز بھی اس کیمپ پر فائر بم گرائے گئے تھے، جب کہ پولیس کے مطابق مہاجرین کی مدد کرنے والے دو رضاکاروں کی حملہ آوروں نے پٹائی بھی کی تھی۔
شؤن باؤر کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے یہاں کئی ٹینٹ تباہ کر دیے، جس کی وجہ سے آٹھ سو مہاجرین پر مشتمل اس مہاجر بستی میں قریب سو افراد چھت سے محروم ہو گئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس حملے میں ملوث قریب 30 افراد نے وہاں دو رضاکاروں کو بھی بری طرح پیٹا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مہاجربستی کی سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے اور یہاں موجود مہاجرین کے تحفط کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اس عالمی ادارے کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’یو این ایچ سی آر یونانی حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے مہاجر کیمپ کے قریب سکیورٹی میں اضافہ کرے۔‘‘
چیوس کے میئر مینولِس وورنوس نے تاہم کہا ہے کہ وہ اس مہاجر بستی کی فوری بندش چاہتے ہیں۔ ’’یہ افراد چیوس سے دیگر مقامات پر فوری طور پر متنقل کر دیے جانا چاہیے۔ یہ کیمپ آج ہی ختم کر دیا جائے تر مناسب ہو گا۔‘‘