یوکرائن پر تنقید بند کی جائے، ولادیمیر پوٹن
27 نومبر 2013یورپ نواز یہ مظاہرین ملکی پارلیمان میں یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارت کے ایک معاہدے کو ’رد‘ کیے جانے کے لیے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان مظاہروں کو کییف میں ہونے والے اب تک کے سب سے زیادہ شدید مظاہروں میں شمار کیا جا رہا ہے۔
کییف سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس معاہدے کو پارلیمنٹ میں ایک انتہائی متنازعہ طریقے سے رد کروایا گیا۔ شبہ کیا جا رہا تھا کہ ایسا روس کے کہنے پر کیا گیا۔ روسی صدر کے حالیہ بیان نے اس شک کو مزید تقویت دے دی ہے۔ ولادیمیر پوٹن نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرائن اور یورپی یونین کے درمیان آزاد تجارت کا معاہدہ طے پانے کے روسی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اس دوران کییف حکومت کی جانب سے بھی یہ بیان سامنے آیا ہے کہ اس معاہدے کو روسی دباؤ کی وجہ سے پارلیمان سے منظور نہیں کروایا گیا۔ تاہم ملکی وزیراعظم وکٹر یانوکووچ نے کہا ہے کہ وہ نئی شرائط کے ساتھ اس معاہدے کی منظوری کے لیے کوشش کریں گے۔
اس معاہدے کو یوکرائن کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے ایک اہم سنگِ میل کے طور پر دیکھا جا رہا تھا تاہم روس کی جانب سے سخت ردعمل کے بعد یوکرائن نے اس حوالے سے گزشتہ ہفتے یورپی یونین کے ساتھ اس حوالے سے مذاکرات معطل کر دیے تھے۔
آزاد تجارت کے اس معاہدے پر کام کو سست روی کا شکار کرنے کا یوکرائن کا فیصلہ وسیع تر یورپی اتحاد کے خواہاں لوگوں کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس فیصلے کے فوری بعد ملک میں شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
موجودہ عوامی احتجاج کو سن 2004ء میں یوکرائن کے نارنجی انقلاب کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جا رہا ہے۔گزشتہ روز یوکرائن میں زیرِ حراست اپوزیشن رہنما یولیا ٹیموشینکو نے ہزاروں مظاہرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کر تے ہوئے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔