’صحافی سمیع ابراہیم کو گرفتار نہ کیا جائے‘
11 مئی 2022صحافی سمیع ابراہیم اس وقت ذاتی دورے پر امریکہ میں ہیں۔ ان کے وکیل راجہ امیر عباس کے مطابق وہ رواں ہفتے وطن واپس آ رہے ہيں۔ ابراہیم کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کی ایک عدالت نے منگل کو ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ وہ سمیع ابراہیم کو 16 مئی کو کیس کی سماعت سے قبل گرفتار نہ کرے۔
یہ صورت حال سوشل میڈیا پر متحرک افراد اور تحریک انصاف پارٹی کی جانب سے فوج کے خلاف بڑھتی ہوئی مہم جوئی کے دوران سامنے آئی ہے۔ عمران خان کو گزشتہ ماہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد عمران خان اور ان کے حمایتیوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں امریکی سازش کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ عمران خان کے مطابق پاکستانی سیاست دانوں نے امریکی سازش کا حصہ بن کر ان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا۔ امریکا کئی مرتبہ ان الزامات کی تردید کر چکا ہے۔
اس سارے معاملے پر پاکستانی فوج نے خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ عمران خان کئی مرتبہ کسی کی طرف داری نہ کرنے پر نام لیے بغیر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا بیان
پاکستانی حکام نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ قومی اداروں بشمول فوج اور عدلیہ کے خلاف جعلی خبریں یا فیک نیوز نہ پھیلائیں۔ ایک روز قبل ایک بیان میں نیو یارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھی پاکستانی حکام سے صحافی سمیع ابراہیم کے بارے میں انکوائری ختم کرنے کا کہا تھا۔ ایک علیحدہ بیان میں اس تنظيم کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے صحافی جہانگیر حیات پر کیے گئے حملے کی فوری اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔ جہانگیر حیات کو اس ماہ ان کی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ مشرقی شہر لاہور میں مختصر دورانیے کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔
پاکستان، صحافیوں کے لیے خطرناک ملک
پاکستان کا شمار صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ سن 2020ء میں کمیٹی ٹو پروٹیک جرنلسٹس کے عالمی ایمپیونٹی انڈیکس میں پاکستان نویں نمبر پر تھا۔ اس انڈیکس کے ذریعے ان ممالک کا جائزہ لیا جاتا ہے جہاں صحافیوں کو ان کے کام کی وجہ سے یا تو قتل کر دیا جاتا ہے یا انہیں کسی اور طرح سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اکثر پاکستان کی حکمراں سیاسی جماعتوں اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں پر ایسے صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کا الزام لگایا جاتا ہے، جن کے خیالات و نظريات انہیں قبول نہ ہوں۔ پاکستان میں چند صحافیوں کے کالم لکھنے، یہاں تک کے ٹی وی پروگراموں میں بطور مہمان ان کے شرکت کرنے پر بھی پابندی ہے۔
ب ج، ع س (اے پی)