آئس لینڈ میں لاوے کا بہاؤ، گرنڈاوِک کا غیر یقینی مستقبل
آئس لینڈ کے ساحلی قصبے گرنڈاوِک میں گزشتہ چارمہینوں میں چوتھی بار آتش فشاں پھٹنے سے تقریباً 2 میل طویل ایک شگاف سے پگھلنے والا لاوا ساحل کی طرف بہہ رہا ہے۔
آسمان پر گہرے دھوئیں کا بادل
آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات کے مطابق آتش فشاں پھٹنے کا سلسلہ ہفتہ کی رات آٹھ بج کر تئیس منٹ پر شروع ہوا۔ اس کا بہاؤ جزیرہ نما ریکجینس پر واقع دو مقامات اسٹورا اسکوگفل اور ہاگافیل کا درمیانی علاقے میں دیکھا گیا۔ آتش فشاں پھٹنے کے ساتھ ہی گہرے سرخ رنگ کا لاوا آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکیاوک کے شمال مشرق کی طرف چالیس کلومیٹر کے ارد گرد کے علاقے میں بہتا دکھائی دیا۔
ماہرین کا ہوا کے جائزے سے اندازہ
حکام نگران پروازوں کے ذریعے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ دفترموسمیات نے اتوار کے روز کہا کہ سرخ گرم لاوا جنوب سے جنوب مشرق کی جانب قریب ایک کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے بہہ رہا ہے اور پولیس نے ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا ہے۔
لاوا ساحلی شہر سے بہت قریب
کچھ لاوا ماہی گیری کے گاؤں گرنڈاوِک کی حفاظتی رکاوٹوں کی طرف بھی بہہ رہا ہے جسے نومبر میں خالی کروا لیا گیا تھا لیکن اب یہ لاوا گرنڈاوک سے محض دو سو میٹر دور ہے ، لاوا پھٹنے سے پہلے زمین میں شدید ارتعاش پیدا ہوا تھا اور ماہرین کے مطابق 80 جھٹکے ریکارڈ کیے گیے بہرحال آتش فشاں پھٹنے سے پہلے دی جانے والی وارننگ کا دورانیہ انتہائی کم تھا۔
سیاحوں کا تجسس
امدادی کارکنوں نے سیاحوں کے بارے میں شکایت کی جو صرف آتش فشاں کو پھٹتا دیکھنے کے لیے آئے تھے ۔ بلیو لیگون تھرمل سپا کے ارد گرد کا علاقہ، جس میں تقریباً 700 افراد رہائش پذیر تھے، کو فوری طور پر خالی کرا لیا گیا۔ چند رہائشی جو گرنڈاوِک واپس آئے تھے انہیں بھی حفاظتی وجوہات کی بنا پر وہاں سے نکلنے کو کہا گیا۔
گرنڈاوِک کا غیر یقینی مستقبل
گرنڈاوِک کا غیر یقینی مستقبل اس کے 4,000 باشندوں کے ساتھ گرنڈاوِک کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ حکومت پہلے ہی ایک مسودہ قانون پیش کر چکی ہے جس کے تحت گرنڈاوِک کے رہائشیوں کو اپنی جائیداد کسی سرکاری کمپنی کو فروخت کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
ریکیاوک کی ڈرامائی اسکائی لائن
سرخ اورنارنجی آسمان کے پس منظر میں ریکیاوک کی اسکائی لائن ڈرامائی منظر پیش کر رہی تھی۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق اتوار کی صبح تک لاوے کا بہاؤ کچھ کم ہو گیا تھا۔
یورپ کا سب سے بڑا آتش فشاں کا علاقہ
گرنڈاوک کے قریب لاوے کے بہاؤ کی وجہ سے کئی سڑکیں ابھی گذرنے کے قابل نہیں ہیں ،30 سے ایکٹیو آتش فشاں سسٹم کے ساتھ آئس لینڈ یورپ کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ فعال آتش فشاں خطہ ہے۔ آئس لینڈ شمالی بحراوقیانوس میں نام نہاد وسط بحر اوقیانوس کے کنارے پر واقع ہے، جو یوریشین اور شمالی امریکی زمینی پرتوں کو الگ کرتی ہے۔