1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی فون بارہ سے شعاعوں کا اخراج، کئی یورپی ممالک کے اقدامات

14 ستمبر 2023

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے تیار کردہ آئی فون بارہ سے ریڈیو فریکوئنسی توانائی کے مبینہ غیر معمولی اخراج سے متعلق حالیہ فرانسیسی فیصلے کے بعد کئی یورپی ممالک نے اس حوالے سے احتیاطی اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4WLRu
ایپل کا تیار کردہ آئی فون بارہ
ایپل نے آئی فون بارہ دو ہزار بیس میں متعارف کرایا تھاتصویر: STRF/STAR MAX/picture alliance

ایپل کے تیار کردہ آئی فون دنیا بھر میں بہت مقبول ہیں۔ ان موبائل فونز کے ایک ماڈل آئی فون بارہ کے بارے میں فرانس کی نیشنل فریکوئنسی ایجنسی نے منگل 12 ستمبر کے روز ایپل کو ہدایت کر دی تھی کہ وہ فرانس میں اس ماڈل کے اپنے اسمارٹ فون بیچنا بند کر دے۔

Symbolbild Apple Privatsphäre
تصویر: Dado Ruvic/REUTERS

قانونی حد سے زیادہ ایس اے آر

اس ہدایت کی وجہ فرانسیسی حکام کی طرف سے کیے جانے والے دو ٹیسٹوں کے نتائج بنے تھے۔

ان ٹیسٹوں سے بظاہر یہ ثابت ہوا تھا کہ آئی فون بارہ سے شعاعوں کی صورت میں خارج ہونے والی توانائی اس زیادہ سے زیادہ سطح سے بھی متجاوز تھی، جس کی یورپ میں قانوناﹰ اجازت ہے۔

چینی پابندی کی خبروں سے ایپل کے حصص میں زبردست گراوٹ

شعاعوں کے اخراج کا یہ پیمانہ Specific Absorption Rate یا ایس اے آر کہلاتا ہے اور اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ کسی موبائل فون کے استعمال سے کسی صارف کے جسم میں اس فون سے ریڈیو فریکوئنسی کے باعث خارج ہونے والی کتنی توانائی جذب ہو جاتی ہے۔

ایپل کے سربراہ ٹم کک اکتوبر دو ہزار بیس میں آئی فون بارہ متعارف کراتے ہوئے
ایپل کے سربراہ ٹم کک آئی فون بارہ کے ساتھتصویر: Apple Inc./Brooks Kraft/AFP

پیرس میں حکام کے مطابق آئی فون بارہ کی SAR شرح زیادہ سے زیادہ قانونی حد سے زیادہ پائی گئی اور اس لیے ایپل کو فرانس میں اس ماڈل کے اسمارٹ فون فروخت کرنے سے روک دیا گیا۔

فرانسیسی فیصلے پر جرمنی کا ردعمل

فرانسیسی حکام کے آئی فون بارہ کی فروخت سے متعلق فیصلے کے بعد اس پر کئی یورپی ممالک میں ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ جرمنی میں اس شعبے کے نگران ملکی ادارے فیڈرل نیٹ ورک ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ بھی اس بارے میں خدشات کا جائزہ لی گی کہ آئی فون بارہ سے خارج ہونے والی ریڈیو فریکوئنسی انرجی کی شرح ایس اے آر کی زیادہ سے زیادہ قانونی حد سے بھی زیادہ ہے۔

ممبئی میں ایپل کے پہلے بھارتی ریٹیل اسٹور کا افتتاح

جمعرات 14 ستمبر کو اس جرمن ادارے کی طرف سے برلن میں کہا گیا کہ اگر فرانس میں اس بارے میں کی جانے والی چھان بین کے مزید فیصلہ کن اور واضح نتائج سامنے آئے، تو یہ معاملہ دراصل پوری یورپی یونین کی سطح پر یکساں نوعیت کے ایک متفقہ فیصلے کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے۔

کیا ایپل کی یہ پراڈکٹ، آئی فون کی طرح سب کچھ بدل دے گی؟

اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس آئی فون کی دیگر یورپی ممالک میں فروخت بھی ممنوع قرار دی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی جرمن حکام کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ آئی فون بارہ سے خارج ہونے والی ریڈیائی توانائی سے متعلق اس شعبے کے فرانسیسی محکمے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

بیلجیم کا اعلان

اسی دوران بیلجیم نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپیل کے اس اسمارٹ فون سے خارج ہونے والی توانائی کی شرح اور اس کے انسانی صحت پر ممکنہ منفی اثرات کا جائزہ لے گا۔

تمام سمارٹ فونز کے لیے ایک ہی چارجر، نیا یورپی قانون منظور

اس سلسلے میں بیلجیم کے ڈیجیٹلائزیشن کے شعبے کے اسٹیٹ سیکرٹری میتھیو مشیل نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں کہا، ''یہ میری ذمے داری ہے کہ میں تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بناؤں۔ میں نے بیلجیم کی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کو اس بارے میں تفصیلی تجزیے کے لیے کہہ دیا ہے کہ ایپل کا یہ فون ممکنہ طور پر صارفین کے لیے کس نوعیت کے خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بیلجیم کے ریگولیٹر نہ صرف ایپل کے تمام اسمارٹ فونز بلکہ دیگر تیار کنندہ اداروں کے موبائل فونز کی ایس اے آر شرح کا بھی جائزہ لیں گے۔

نیدرلینڈز اور اٹلی کے موقف

فرانس، جرمنی اور بیلجیم کے بعد جرمنی کے ہمسایہ ملک نیدرلینڈز نے بھی کہا ہے کہ اس نے آئی فون بارہ سے ریڈیو فریکوئنسی توانائی کے اخراج کی سطح سے متعلق اپنے متعلقہ محکمے کو چھان بین کے لیے کہہ دیا ہے۔

تین سال بعد دنیا کا ہر چوتھا آئی فون بھارت میں بنا ہوا ہو گا

ڈچ ڈیجیٹل ریگولیٹرز نے کہا کہ اہم ترین بات یہ ہے کہ ایسی مصنوعات سے صارفین کو کسی بھی طرح کا کوئی حقیقی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے اس بارے میں آئی فون کے تیار کنندہ ادارے ایپل سے بھی وضاحت طلب کی جائے گی۔

ڈچ حکام کے برعکس اٹلی میں ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ فی الحال کوئی کارروائی تو نہیں کر رہی مگر اس پوری صورت حال پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے۔

ایپل کی تردیدی وضاحت

فرانسیسی حکام کے فیصلے کے بعد ایپل نے کہا ہے کہ اس کی طرف سے 2020ء میں متعارف کرایا گیا آئی فون بارہ بھی کئی بین الاقوامی اداروں کی طرف سے باقاعدہ معائنوں ور تجزیوں کے نتیجے میں مستند قرار دیے جانے کے بعد لانچ کیا گیا تھا۔

ایپل کے مطابق اس اسمارٹ فون سے خارج ہونے والی شعاعیں مروجہ معیارات سے تجاوز نہیں کرتیں اور یہ امریکی کمپنی فرانسیسی حکام کی طرف سے کیے جانے والے دعووں سے اتفاق نہیں کرتی۔

اسمارٹ فون کی پچیسویں سالگرہ

گزشتہ دو عشروں کے دوران محققین نے اس بارے میں کئی تحقیقی مطالعاتی منصوبوں پر کام کیا ہے، جن  کا مقصد موبائل اور سمارٹ فونز کے انسانی صحت کے لیے ممکنہ خطرات کا جائزہ لینا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی موبائل فون کے استعمال کے انسانی صحت پر کسی بھی طرح کے ممکنہ منفی اثرات کی آج تک تصدیق نہیں ہو سکی۔

م م / ش ر (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)