’اس مشکل وقت میں جرمنی پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے‘
14 مئی 2020
اگرچہ جرمنی میں ایک محتاط امید بڑھ رہی ہے کہ COVID-19 کے انفیکشن کا گراف آہستہ آہستہ نیچے کی طرف جا رہا ہے، پاکستان اور اس جیسے دیگر ممالک میں معاملات کی بڑھتی ہوئی سنگینی کی وجہ کووڈ انيس کے نئے کیسز اور اس کے شکار مریضوں کی اموات میں مسلسل اضافہ بنی ہوئی ہے۔
کیونکہ یہ وائرس تمام تر سرحدوں کو عبور کرتا ہوا کسی رکاوٹ کو نہیں جانتا، لہذا اس کے خلاف جنگ میں عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ جس کا مطلب مشترکہ حل پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ کثیرالجہتی قوتوں کو تقویت دینا ہے۔ ایسے نازک وقت میں جرمنی کثیرالجہتی اور دوطرفہ سطح پر پاکستان جیسے ممالک کو انسانی ہمدردی کی پیش کش کر رہا ہے۔
کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں جرمنی کا کردار
جرمنی کا وفاقی دفتر خارجہ دنیا بھر میں COVID-19 سے متعلق انسانی امداد کے لیے 300 ملین یورو فراہم کر رہا ہے۔ جرمنی اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس اور ريڈ کریسنٹ موومنٹ کی انسانی ہمدردی کی اپیلوں کے جواب میں خاطر خواہ شراکت دے رہا ہے۔ یہ فنڈز پہلے سے ہی انسانی بحران کے شکار ممالک میں امدادی اقدامات میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔ جرمنی نے یورپی ٹیم کی طرف سے اپنے حصے کے طور پر COVID-19 سے لڑنے کے لیے عالمی رسپانس انیشی ایٹو کے لیے 525 ملین یورو کا وعدہ بھی کیا ہے۔
جرمنی کی کووڈ انيس سے متعلق بیشتر مالی مدد ورلڈ بینک یا ایشیائی ترقياتی بینک جیسے کثیرالجہتی اداروں کے ذریعے حاصل کی گئی ہے۔ تاہم کووڈ انيس بحران کے تناظر میں پاکستان میں دو طرفہ منصوبوں کے لیے فنڈز جزوی طور پر دوبارہ مختص کر دیے گئے ہیں۔ خاص طور پر انسانی امداد کے میدان میں۔
جرمنی کی حکومت مالٹیزر انٹرنیشنل یا جرمن ریڈ کراس جیسی انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی مالی معاونت کرتی ہے، جو پاکستانی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ساتھ قریبی تعاون کر رہی ہيں تاکہ پاکستانی عوام کو خوراک کی فراہمی، حفظان صحت سے متعلق معلومات اور آگاہی اور شعور فراہم کيا جا سکے۔ خاص طور پر سندھ میں۔ مزید برآں، جرمن سفارت خانہ پاکستان کی آبادی کے کمزور طبقوں کو راشن اور حفظان صحت کی کٹس بھی فراہم کر رہا ہے اور ساتھ ہی جسمانی اور ذہنی صحت کے بارے میں تعلیم کے لیے پاکستانی تنظیموں کی مدد بھی کر رہا ہے۔
جرمنی کی کثیرالجہتی امداد
اسلام آباد میں جرمن سفیر برنارڈ شلاگ ہیک نے باہمی تعاون اور یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا، ''ان دنوں دنیا کووڈ انيس کے پھیلاؤ کو روکنے کی ضرورت کے پیش نظر متحد نظر آ رہی ہے۔ صرف یکجہتی اور تعاون کے جذبے سے ہی ہم اس مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کے قابل ہوں گے۔ وبائی امراض کی وجہ سے بہت سارے پاکستانی خاندان اپنے پیاروں سے محروم ہو گئے ہیں۔ ان سب کے ساتھ میری مخلصانہ تعزیت ہے۔ کورونا وائرس اور اس کے معاشرتی و معاشی نتائج کے خلاف لڑائی مشترکہ ہے۔ ایک نیا رُخ ہے۔ جرمنی اور پاکستان کے مابین وسيع تر تعاون کا يہ ایک نیا پہلو ہے۔ آئیے ہم مل کر معاشی مشکلات پر قابو پانے اور کمزوروں کو راحت پہنچانے کی کوشش کریں۔ پاکستان میں COVID-19 سے لڑنے کے لیے کثیرالجہتی تنظیموں کے فریم ورک میں جرمنی کی مالی اعانت کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعاون کے ساتھ ، جرمنی اس بات کی نشاندہی کرنا چاہے گا کہ وہ اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔‘‘
کشور مصطفیٰ