استنبول دھماکے میں کم از کم چھ افراد ہلاک، درجنوں زخمی
13 نومبر 2022استنبول کے گورنر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ابھی تک اس دھماکے کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہیں جبکہ پولیس نے علاقے کو اپنے گھیرے میں لیتے ہوئے تفتیش کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے استنبول کی مرکزی سڑک پر ہونے والے اس دھماکے کو ''حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔ ترک صدر کے مطابق ابتدائی اشارے ایسے ملے ہیں کہ یہ ’’دہشت گردانہ‘‘ کارروائی ہو سکتی ہے۔ سکیورٹی ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ترک حکام اس دھماکے کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور ملکی میڈیا کو یہ احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ وہ کنٹرولڈ معلومات نشر کرے تاکہ عوام میں بے چینی پیدا نہ ہو۔
یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق بعد از دوپہر ہوا اور علاقے پر ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایک عینی شاہد جمال کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''میں دھماکے والے مقام سے 50، 55 میٹر دور تھا۔ ایک دم زبردست دھماکا ہوا، جس کی آواز بہت زیادہ تھی اور لوگوں نے خوف کے مارے بھاگنا شروع کر دیا۔‘‘
استنبول کے گورنر علی یرلیکایا نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق چار افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کی اس ٹویٹ کے کچھ ہی دیر بعد ترک صدر کا بیان آیا، جس میں ہلاکتوں کی تعداد چھ اور زخمیوں کی 50 سے بھی زیادہ بتائی گئی۔
زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے، جہاں ان کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
استنبول کے استقلال اسٹریٹ ویک اینڈ ہونے کے باعث لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔ سن 2016ء میں بھی اسی اسٹریٹ پر دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
ا ا / آ ع ( اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)