استنبول کے نائٹ کلب پر فائرنگ کا مشتبہ حملہ آور گرفتار
17 جنوری 2017ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق 34 سالہ ازبک شہری عبدالقادر مشاری پوف کو پیر 16 جنوری کی شب حراست میں لیا گیا۔ استنبول کے ایک پرتعیش علاقے میں مارے جانے والے اس چھاپے میں مشاری پوف کے ساتھ تین خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا۔ استنبول کے گورنر کے مطابق اس مشتبہ حملہ آور کے ساتھ تین خواتین اور ایک عراقی شہری کو بھی گرفتار کیا گیا۔ حراست میں لی جانے والی خواتین کا تعلق صومالیہ، سینیگال اور مصر سے ہے۔ اس فلیٹ میں مشاری پوف کا چار سالہ بیٹا بھی موجود تھا۔
استنبول کے مشہور ’’رائنا نائٹ کلب‘‘ پر حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ اس گروپ کی طرف سے ترکی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری کھلے طور پر قبول کی گئی تھی۔ عبدالقادر مشاری پوف کی گرفتاری کے بعد اب استنبول کے گورنر نے بھی کہا ہے کہ اس حملے میں داعش کا ملوث ہونا ثابت ہے اور یہ کہ مشاری پوف نے حملے کی ذمہ داری قبول بھی کر لی ہے۔
یکم جنوری کی رات ہونے والے اس حملے کے بعد ابتداء میں حملہ آور کی شناخت کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ بعض رپورٹوں میں اسے کرغزستان کا شہری جبکہ دوسری میں اسے چینی ایغور بتایا گیا تھا۔ تاہم ترک انٹیلیجنس ایجنسیوں کی طرف سے آٹھ جنوری کو اس بات کی تصدیق کر دی گئی کہ حملہ آور کرغزستان کا 34 سالہ شہری ہے۔ ترکش ٹیلی وژن کے مطابق حملہ آور کی گرفتاری کے لیے چھاپہ پولیس اور خفیہ ایجنسی MIT کی طرف سے مشترکہ طور پر مارا گیا۔
استنبول نائٹ کلب پر حملہ: درجنوں ہلاک، چالیس زخمی
استنبول نائٹ کلب حملہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے کیا، ذمہ داری قبول
نئے سال کے آغاز کے محض 75 منٹ بعد استنبول کے نائٹ کلب میں ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 39 افراد میں سے 27 غیر ملکی تھے جن میں سعودی عرب، اسرائیل، لبنان، عراق اور مراکش کے شہری بھی شامل تھے۔