اسد حکومت کے خاتمے سے ایران کمزور نہیں ہوا، پاسداران انقلاب
10 دسمبر 2024ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ شام میں اس کے اتحادی بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایران کمزور نہیں ہوا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق حسین سلامی نے آج بروز منگل ایک بند کمرے کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کو بتایا،''ہم کمزور نہیں ہوئے ہیں اور ایران کی طاقت میں کمی نہیں آئی ہے۔‘‘
2011ء میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے ایران اور روس نے بشار الاسد کی حکومت کو فوجی مدد، افرادی قوت اور فضائی طاقت کے ذریعے سہارا دیا تھا۔ تہران نے اپنے اتحادی کو اقتدار میں رکھنے کے لیے پاسداران انقلاب کو شام میں تعینات کیا تاکہ اسرائیل اور مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کے خلاف تہران کے ''محورِ مزاحمت‘‘ کو برقرار رکھا جا سکے۔
اسد کی معزولی سے تہران کی اپنی طاقت کے اظہار اور پورے خطے میں ملیشیا گروپوں کے نیٹ ورک کو برقرار رکھنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔ اس میں خاص طور پر لبنان میں ایران کی اتحادی حزب اللہ ملیشیا متاثر ہوئی ہے، جس نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ حسین سلامی نے شام کی تازہ ترین پیشرفت پر تبادلہ خیال کے لیے اجلاس میں کہا،''اسرائیلی حکومت کا تختہ الٹنا ہمارے ایجنڈے سے باہر نہیں ہے۔‘‘
سلامی نے کہا کہ شام میں کوئی ایرانی فوج باقی نہیں رہی۔ بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ نے شامی معاشرے کے تمام طبقات کی نمائندگی کرنے والی ایک جامع حکومت کی تشکیل کے لیے قومی بات چیت کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے منگل کو ''شام کی علاقائی سالمیت کے احترام‘‘ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شامی عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔
اسرائیل کی مذمت
دریں اثناء ایران نے شام کے ساتھ سرحد پر گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے گشت والے بفر زون میں اسرائیلی دراندازی کو قانون کی''خلاف ورزی‘‘ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغی نے پیر کی شب شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا، ''یہ جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘
ش ر⁄ ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)