1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیل فلسطینی ہسپتال کے ڈائریکٹر کو رہا کرے، اقوام متحدہ

30 دسمبر 2024

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئسس نے غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جنہیں اسرائیلی فوج نے اس ہسپتال پر بڑے حملے کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4oh3G
کمال عدوان ہسپتال پر اسرائیلی فوجی کے کاروائی کے بعد کا منظر
کمال عدوان ہسپتال پر اسرائیلی فوجی کے کاروائی کے بعد کا منظر جہاں ہر جانب ملبہ دکھائی دے رہا ہے۔تصویر: Khalil Ramzi Alkahlut/Anadolu/picture alliance

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب غزہ کے علاقےبیت لاہیہ میں واقع کمال عدوان ہسپتال پر حملے کے نتیجے میں شمالی غزہ میں صحت کا آخری بڑا مرکز بھی بند ہو گیا اور اسے مریضوں سے خالی کروا دیا گیا۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئسس کے مطابق، ''غزہ کے ہسپتال ایک بار پھر میدان جنگ بن چکے ہیں اور صحت کا نظام شدید خطرے میں ہے۔‘‘

مائیکروبلاگنگ سائٹ ایکس پر ان کا مزید کہنا تھا، ''کمال عدوان ہسپتال اب ناقابل استعمال ہو چکا ہے، مریضوں اور عملے کو زبردستی نکال دیا گیا اور اس کے ڈائریکٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان کا کوئی پتا نہیں۔ ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

جبالیہ کی مہاجر بستی پر اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر
اسرائیلی فوج گزشتہ کچھ عرصے سے شمالی غزہ کے جبالیہ کے علاقے میں بڑے عسکری کارروائیوں میں مصروف ہےتصویر: Omar AL-QATTAA/AFP

اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز کہا تھا کہاس کے اہلکاروں نے ایک کارروائی میں تقریباً 20 فلسطینی جنگجوؤں کو ہلاک کیا اور ''240 دہشت گردوں‘‘ کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے اپنے اس آپریشن کو اس علاقے میں کی جانے والی ''سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک‘‘ قرار دیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق حسام ابو صفیہ کو حماس کا جنگجو ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جب فوج سے پوچھا گیا کہابو صفیہ کو مزید پوچھ گچھکے لیے اسرائیلی علاقے میں منتقل کیا گیا ہے، تو فوج نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہ کیا۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال کے تشویش ناک حالت والے مریضوں کو انڈونیشی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، مگر یہ ہسپتال بھی ناقابل استعمال ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''شمالی غزہ میں جاری افراتفری کے درمیان، ڈبلیو ایچ او اور شراکت داروں نے آج انڈونیشی ہسپتال کو بنیادی طبی اور کھانے پینے کی اشیاء اور پانی فراہم کیا اور 10 شدید زخمیوں کو الشفاء ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘‘

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں

انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا، ''ہم اسرائیل پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان کی صحت کی ضروریات اور حقوق کو یقینی بنائے۔‘‘

واضح رہے کہ رواں برس چھ اکتوبر سےاسرائیلی فوج غزہ کے شمال میں بڑی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان کارروائیوں کا مقصد حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور ڈھائی سو افراد کے یرغمال بنا لیے جانے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی زمینی اور فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اس دوران غزہ پٹی میں اب تک پینتالیس ہزار پانچ سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ع ت / م م ، ک م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)