اسرائیل نےآلوس کارنیوال پر پابندی کا مطالبہ کیا
21 فروری 2020بیلجیئم کے صنعتی شہر آلوس میں یہ سالانہ روایتی کارنیوال اسی ہفتے ہونے والا ہے جس پر اسرائیل نے روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ برس کے کارنیوال میں بعض سامیت مخالف فلوٹ کے ذریعے دقیانوسی یہودی تصورات پیش کرنے کے سبب اس فیسٹیول پر نکتہ چینی ہوئی تھی، جس کے بعد اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے بھی اسے اپنی عالمی ورثے کی فہرست سے نکال دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اس سے متعلق اپنی ایک ٹویٹ میں گزشتہ برس ہونے والی پریڈ کی ایک جھانکی کی تصویر پوسٹ کی اور اس کی مذمت کرتے ہوئے اس ہفتے ہونے والی پریڈ پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے لکھا، "مغربی جمہوریت ہونے کے ناطے بیلجیئم کو اتنی تلخ سامیت مخالفت کے اظہار پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ میں حکام سے اس کی مذمت کرنے اور اس نفرت انگیز پریڈ پر روک لگانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔"
آلوس میں یہ سالانہ کارنیوال عہد وسطٰی سے منایا جاتا رہا ہے جس میں اکثر و بیشتر سیاسی و سماجی مسائل پر طنز کرنے والی جھانکیاں پیش کی جاتی رہی ہیں۔ سن 2019 تک یہ کارنیوال یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں بھی شامل تھا لیکن گزشتہ برس کے اس تنازعے کے بعد عالمی ادارے نے اسے اپنے عالمی ورثے کی فہرست سے خارج کر دیا۔ جو جھانکی تنازعہ کا سبب تھی اس میں یہودیوں کو بڑے عجیب وغریب دقیانوسی انداز میں پیسوں سے بھری تھیلی کے پاس کھڑے دکھایا گیا تھا۔
لیکن آلوس شہر کے میئر کرسٹوف ڈیہیز نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے بیان کو غیر مناسب اور مبالغہ آرائی سے تعبیر کیا ہے۔ اس فیسٹیول کا آغاز اتوار سے ہورہا ہے جو آئندہ تین روز تک جاری رہے گا۔
اس سے قبل اسی ہفتے سامیت مخالفت کے لیے کام کرنے والے یورپی پارلیمان کے ایک رکن نے اس مسئلے پر اپنے خط میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کارنیوال کے اہتمام کرنے والوں سے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس میں نفرت کو جگہ نہیں دی جائے گی۔
آلوس شہر برسلز سے 31 کلو میٹر کے فاصلے پر صوبہ فلیمش میں دریائے ڈنڈر پر واقع ہے۔ تقریباً پونے تین لاکھ کی آبادی پر مشتمل اس شہر کا کارنیوال یوروپ بھر میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔
ص ز/ ک م (ایجنسیاں)