1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل نے شام سے متعلق ایرانی رہنما کے بیانات کو مسترد کیا

12 دسمبر 2024

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے شام میں بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ 'سازش' کے ایرانی الزام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ تہران خود اپنے اتحادی کے زوال کا ذمہ دار ہے۔

https://p.dw.com/p/4o2Ko
حافظ الاسد کی جلتی قبر
شام کے باغی جنگجوؤں نے معزول صدر بشارالاسد کے والد مرحوم حافظ الاسد کی قبر کو ان کے آبائی شہر میں تباہ کر دیا گيا ہے، جنہوں نے سن 1971 سے 2000 تک ملک پر آمرانہ حکومت کیتصویر: Aaref Watad/AFP/Getty Images

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے شام میں بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ "سازش" کے ایرانی الزام کو مسترد کیا اور کہا کہ تہران خود اپنے اتحادی کے زوال کا ذمہ دار ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے الزام لگایا تھا کہ شام کے سابق صدر بشار الاسد کی معزولی اور ایران کو شام سے باہر دھکیلنے کا منصوبہ امریکہ اور اسرائیل نے تیار کیا تھا۔

ادھر اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے شام میں بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ "سازش" کے ایرانی الزام کو مسترد کیا اور کہا کہ تہران خود اپنے اتحادی کے زوال کا ذمہ دار ہے۔

 کاٹز نے اپنے حریف ایران پر الزام لگایا کہ وہ پڑوسی مملکت میں اسرائیل کے خلاف "مشرق میں محاذ" قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کی روک تھام کے عزم کا اظہار کیا۔

کاٹز کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ خامنہ ای کو اس کے لیے "خود کو مورد الزام ٹھہرانا چاہیے" اور  انہیں "شام، لبنان اور غزہ میں ان مسلح گروہوں کی مالی معاونت بند کر دینی چاہیے، جن کی وہ اسرائیلی ریاست کو شکست دینے کی کوشش میں رہنمائی کرتے رہے ہیں۔"

کاٹز نے الزام عائد کیا کہ اردن کی سرحد سے متصل اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں "ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی کوششوں" کے ساتھ ہی "دہشت گردی کو فنڈ دینے اور اسے فروغ دینے" کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔

بشار الاسد کے جلتے پوسٹر
بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد کے مجسمے اور پوسٹرز کو ملک بھر سے ہٹا دیا گیا ہے تاکہ شامی باشندے ان کی حکومت کے خاتمے کا جشن منا سکیںتصویر: Omar Sanadiki/AP Photo/picture alliance

ایرانی رہبر اعلی نے کیا کہا تھا؟ 

ایران کے "محور مزاحمت" کے ایک اہم حصے بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے اور ان کے روس فرار ہونے کے بعد اپنے پہلے تبصرے میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے ترکی کا نام لیے بغیر اس تنازعے میں پڑوسی ملک کے کردار پر بھی تنقید کی۔ 

 ایرانی میڈيا کے مطابق انہوں نے تہران میں کہا: "اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ شام میں جو کچھ ہوا وہ ایک مشترکہ امریکی اور اسرائیلی منصوبے کا نتیجہ ہے۔ شام کی ایک ہمسایہ حکومت بھی اس سلسلے میں واضح کردار ادا کر رہی ہے لیکن اصل سازش کار، ماسٹر مائنڈ اور اس کا کمانڈ سینٹر امریکہ اور اسرائیلی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارے پاس ثبوت ہیں۔ ایسے ثبوت کہ جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے۔"

ایران کے رہبر اعلیٰ کے بیانات کو سرکاری ٹی وی پر نشر کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا، "ایک پڑوسی ریاست نے اس معاملے میں ایک واضح کردار ادا کیا ہے اور وہ ایسا کر رہی ہے۔ ہر کوئی اسے دیکھ سکتا ہے۔"

پڑوسی ریاست سے غالباً ان کی مراد ترکی ہے، جو شام کا ہمسایہ ہے اور اپوزیشن جنگجوؤں کی مدد بھی کرتا رہا ہے۔ 

آیت اللہ خامنہ ای نے تجزیہ کاروں کی ان قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے ایران کمزور ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا، "یہ جاہل تجزیہ نگار مزاحمت کے معنی سے ناواقف ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر مزاحمت کمزور ہوئی تو اسلامی ایران بھی کمزور ہو جائے گا۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ خدا کی مدد اور طاقت سے انشاءاللہ ایران طاقتور ہے اور یہ اور بھی طاقتور ہو جائے گا۔"

اپنی تقریر میں خامنہ ای نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کی قیادت میں اتحاد پورے خطے میں مضبوط ہو گا۔

ان کا کہنا تھا، "آپ جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں گے، مزاحمت اتنی ہی مضبوط ہوتی جائے گی۔ آپ جتنا زیادہ جرائم کرتے ہیں، یہ اتنا ہی زیادہ پرعزم ہوتا جاتا ہے۔ آپ جتنا زیادہ اس کے خلاف لڑیں گے، یہ اتنا ہی پھیلتا بھی جائے گا۔"

آیت اللہ خامنہ ای
آیت اللہ خامنہ ای نے تجزیہ کاروں کی ان قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے ایران کمزور ہو جائے گاتصویر: KHAMENEI.IR/AFP

حافظ الاسد کی قبر تباہ کر دی گئی

ادھر شام کے باغی جنگجوؤں نے معزول صدر بشارالاسد کے والد مرحوم حافظ الاسد کی قبر کو ان کے آبائی شہر میں تباہ کر دیا ہے۔

اس حوالے سے بعض تصدیق شدہ ویڈیوز میں کچھ مسلح افراد کو لطاکیہ کے شمال مغرب میں واقع قردہہ میں جلتے ہوئے ایک مقبرے کے آس پاس چہل قدمی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام پسند گروپ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے زیر قیادت باغیوں نے شام بھر میں تیزی سے حملے کیے، جس کے نتیجے میں اسد خاندان کی 54 سالہ حکومت کا تختہ الٹ گیا۔ بشار الاسد بھاگ کر روس پہنچے ہیں، جہاں انہیں اور ان کے خاندان کو پناہ دی گئی ہے۔

بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد کے مجسمے اور پوسٹرز کو ملک بھر سے ہٹا دیا گیا ہے تاکہ شامی باشندے ان کی حکومت کے خاتمے کا جشن منا سکیں۔

حافظ الاسد نے سن 1971 سے لے کر 2000 میں اپنی موت تک شام پر بے رحمی سے حکومت کی اور پھر اقتدار اپنے بیٹے بشار الاسد کو سونپ دیا تھا۔

ان کی پیدائش اور پرورش علوی مکتب فکر کے ایک خاندان میں ہوئی تھی، جو کہ شیعہ اسلام کی ایک شاخ ہے اور شام میں ایک مذہبی اقلیت ہے، جس کی بیشتر آبادی ترکی کی سرحد کے قریب بحیرہ روم کے ساحل کے پاس واقع صوبہ لاذقیہ میں ہے۔

ص ز/  ج ا (اے ایف پی، اے پی)