اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کر دیا
18 جولائی 2014لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لیرنر کے مطابق اسرائیلی فوج مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو شب دس بجے کے بعد حماس کے زیر کنٹرول غزہ کے علاقے میں داخل ہوئی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔ اسرائیلی فوج کے اعلیٰ ترجمان بریگیڈیئر جنرل موتی الموز کا کہنا تھا کہ ان کی زمینی فورسز کو ایئر فورس، بحریہ اور انٹیلیجنس کی مدد حاصل ہے اور وہ غزہ میں اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے غزہ کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ آپریشن کی زد میں آنے والے علاقے چھوڑ دیں۔
حماس کے ترجمان فوزی برحوم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اس حملے کی بھاری قیمت چکانی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا: ’’حماس جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔‘‘
اسرئیلی فوج کے مطابق اڑتالیس ہزار ریزور فوجیوں کو طلب کیا گیا تھا جبکہ بعدازاں جمعرات کو کابینہ نے مزید اٹھارہ ہزار فوجیوں کو طلب کرنے کی منظوری دے دی۔
اُدھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جمعرات کو اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی سویلینز کے تحفظ کے لیے کوششیں کرے۔ انہوں نے نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ میرے اور دیگر علاقائی اور عالمی رہنماؤں کے بارہا مطالبوں کے باوجود پہلے سے کشیدہ تنازعہ مزید خطرناک دَور میں داخل ہو گیا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ زمینی کارروائی اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعرات کو ہی ایک عارضی فائر بندی کے بعد شروع ہوئی ہے۔ اس سیز فائر کا مقصد غزہ میں عام شہریوں کی انسانی بنیادوں پر مدد کرنا تھا۔ اس دوران اقوام متحدہ کے کارکنوں نے غزہ میں عام شہریوں کو امدادی سامان کی ترسیل کی۔
واضح رہے کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی فوج کی کارروائیاں گزشتہ کئی روز سے جاری ہیں، جن میں ہلاکتوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ دوسری جانب غزہ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے بھی اسرائیلی علاقوں میں سینکڑوں راکٹ داغے جا چکے ہیں۔ ان راکٹ حملوں کے نتیجے میں ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیل زمینی کارروائیوں کے ذریعے حماس کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کرنا چاہتا ہے تاکہ اسے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ فائر کرنے سے روکا جا سکے۔
گزشتہ تقریباﹰ پانچ برس کے دوران غزہ میں اسرائیل کا اس نوعیت کا یہ پہلا آپریشن ہے۔ قبل ازیں اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر کے لیے مصر کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
جمعرات کو حماس کے تیرہ شدت پسندوں نے غزہ۔اسرائیل سرحد پر ایک سرنگ کے ذریعے اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تاہم وہ اسرائیل کے ایک فضائی حملے کی زد میں آ گئے۔