1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیلی ٹینک شمالی خان یونس میں، غزہ میں مزید بیس ہلاکتیں

4 دسمبر 2024

اسرائیلی فوج کے ٹینک بدھ چار دسمبر کو غزہ پٹی کے شہر خان یونس کے شمال میں کارروائیاں کرتے ہوئے مزید اندر تک پہنچ گئے جبکہ فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں پوری غزہ پٹی میں مزید بیس افراد مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/4njrC
شمالی غزہ پٹی میں کئی تباہ شدہ عمارات کے قریب سے گزرتا ہوا ایک اسرائیلی ٹینک
شمالی غزہ پٹی میں کئی تباہ شدہ عمارات کے قریب سے گزرتا ہوا ایک اسرائیلی ٹینکتصویر: Ronen Zvulun/Reuters

مصری دارالحکومت قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق غزہ پٹی کے جنگ سے تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں خان یونس شہر کے شمالی حصے میں مقامی باشندوں نے بتایا کہ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے ٹینک وہاں کارروائیاں کرتے ہوئے بدھ کے روز مزید اندر تک پہنچ گئے۔

اس علاقے میں اسرائیلی فوج نے کل منگل کے روز مقامی باشندوں کو وہاں سے نکل جانے کے لیے کہا تھا۔ اس کی آئی ڈی ایف نے وجہ یہ بتائی تھی کہ گزشتہ روز اسی علاقے سے اسرائیلی افواج پر نئے راکٹ فائر کیے گئے تھے۔

اسرائیلی یرغمالی رہا نہ کیے گئے تو بڑی قیمت چکانا ہو گی، ٹرمپ

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ شمالی خان یونس میں کی جانے والی کارروائیوں کے دوران کئی شیل عام شہریوں کے رہائشی علاقوں کے پاس گرے اور وہ بھی اس وقت جب بہت سے مقامی خاندان اپنی جانیں بچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ کے لیے مختص کردہ المواصی کے قریبی علاقے کی طرف جا رہے تھے۔غزہ پٹی میں مزید بیس ہلاکتیں

فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق غزہ پٹی کے وسطی حصے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے گئے تین نئے فضائی حملوں میں کم از کم 11 افراد مارے گئے۔ ان میں سے چھ فلسطینی بچے تھے جبکہ ایک شخص طبی عملے کا ایک رکن تھا۔

بیت لاہیہ میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کمال عدوان ہسپتال کے باہر جمع ایمبولینسیں اور ارد گرد کا تباہ شدہ ماحول
بیت لاہیہ میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کمال عدوان ہسپتال کے باہر جمع ایمبولینسیں اور ارد گرد کا تباہ شدہ ماحولتصویر: AFP/Getty Images

لبنان میں جنگ بندی لیکن غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان 11 ہلاک شدگان میں سے پانچ افراد ایسے تھے، جو ایک مقامی بیکری کے باہر ایک قطار میں کھڑے انتظار کر رہے تھے۔

ان انسانی اموات کے علاوہ غزہ پٹی کے مصر کے ساتھ سرحد پر واقع شہر رفح میں اسرائیلی ٹینکوں سے کی جانے والی گولہ باری میں بھی طبی ذرائع کے مطابق نو فلسطینی مارے گئے۔

اسرائیلی فوجی ذرائع نے تاہم ان ہلاکتوں یا فلسطینی طبی ذرائع کے تازہ بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

شمالی غزہ میں مسلسل پانچویں دن بھی فضائی حملے جاری

شمالی غزہ پٹی کے علاقے میں بیت لاحیہ نامی شہر میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز بدھ کے دن وہاں مسلسل پانچویں روز بھی اپنے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھیں۔

حسام ابو صفیہ کے بقول ان حملوں میں بدھ کو علی الصبح اس ہسپتال کے عملے کے تین ارکان بھی زخمی ہو گئے۔

شمالی غزہ پٹی میں بیت لاہیہ کے شہر میں ایک فلسطینی باشندہ اپنا کچھ سامان اٹھائے تباہ شدہ عمارات کے قریب سے گزرتا ہوا
شمالی غزہ پٹی میں بیت لاہیہ کے شہر میں ایک فلسطینی باشندہ اپنا کچھ سامان اٹھائے تباہ شدہ عمارات کے قریب سے گزرتا ہواتصویر: AFP

لبنان میں اسرائیلی حملے، زخمی فلسطینی بچوں کا دوہرا المیہ

کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا، ’’اسرائیلی فورسز یہاں ڈرونز سے بم گرا رہی ہیں اور یہ انتہائی تشویش ناک صورت حال ہے۔‘‘

اسی دوران غزہ پٹی کے تین شہروں جبالیا، بیت لاحیہ اور بیت حانون میں مقامی باشندوں نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے وہاں درجنوں مکانات بھی دھماکوں سے اڑا دیے۔

سات اکتوبر کا حماس کا حملہ اور غزہ میں مجموعی ہلاکتیں

اسرائیل نے غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں حماس کے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں کیے گئے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع کی تھیں، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور واپس غزہ جاتے ہوئے حماس اور دیگر عسکریت پسند فلسطینی تنظیموں کے جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

اسرائیل کے جنوبی بیروت پر تازہ حملے، متعدد عمارتیں تباہ

ان یرغمالیوں میں سے کچھ کو بعد ازاں ایک عبوری فائر بندی معاہدے کے نتیجے میں رہا کر دیا گیا تھا، جبکہ بہت سے اب تک مارے جا چکے ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکام کا اب بھی کہنا ہے کہ ان اسرائیلی یرغمالیوں میں سے تقریباﹰ 100 تاحال حماس کی حراست میں ہیں۔

غزہ پٹی کے بیت لاہیہ نامی شہر میں بہت سی تباہ شدہ عمارات کے درمیان موجود چند فلسطینی شہری
جنگ کی وجہ سے تقریباﹰ ساڑھے چوالیس ہزار انسانی ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی کا زیادہ تر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہےتصویر: -/AFP

اسرائیل کاکہنا ہے کہ اس کی افواج کی طرف سے غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں حماس کے خلاف ہیں، جن میں فلسطینی شہری ہلاکتوں سے بچنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ حماس کے خاتمے تک غزہ کی جنگ ختم نہیں ہو گی۔

اسرائیلی جنگی ٹینک پھر شمالی غزہ میں

دوسری طرف غزہ پٹی کے بہت گنجان آباد ساحلی علاقے میں اسرائیلی فوجی مہم کے دوران اس خطے کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اب تک 44,400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی ایک لاکھ چھ ہزار کے قریب بنتی ہے۔ مرنے اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

اسرائیل اور حزب اللہ کی جنگ میں لبنان میں چار ہزار سے زائد ہلاکتیں

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں عسکری مہم شروع کیے جانے کے ساتھ ہی لبنان میں حماس کی اتحادی اور ایران نواز ملیشیا حزب اللہ نے بھی سرحد پار سے اسرائیل پر حملے شروع کر دیے تھے۔ یوں اسرائیل کی حزب اللہ کے ساتھ بھی لڑائی شروع ہو گئی تھی، جس دوران اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر ایک سال سے بھی زیادہ عرصے میں بے شمار فضائی حملے کیے۔

لبنانی وزیر صحت فراس ابیض، درمیان میں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے
لبنانی وزیر صحت فراس ابیض، درمیان میں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Fadel Itani/AFP/Getty Images

اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین اس وقت فائر بندی جاری ہے، جس کے بارے میں فریقین ایک دوسرے پر اس سیزفائر کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی لگاتے ہیں۔

دریں اثنا لبنانی وزیر صحت فراس ابیض نے بدھ کے روز بتایا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین لڑائی میں لبنان میں 4,047 افراد مارے گئے۔ ان کی اکثریت گزشتہ قریب تین ماہ کے دوران اس وقت ماری گئی، جب اسرائیل نے ستمبر میں حزب اللہ کے خلاف اپنی فضائی جنگ کو شدید تر کر دیا تھا اور ساتھ ہی اسرائیلی فوجی دستے لبنان میں داخل بھی ہو گئے تھے۔

جنگ زدہ لبنان کی مدد کے لیے ایک بلین ڈالر امداد کے وعدے

جنگی فریقین کے مابین فائر بندی کے مؤثر ہونے کے ایک ہفتے بعد فراس ابیض نے بیروت میں صحافیوں کو بتایا، ’’ہم نے اب تک اس جنگ میں 4,047 ہلاکتیں اور زخمیوں کی تعداد 16,638 ریکارڈ کی ہے۔ لیکن یہ صرف ریکارڈ شدہ تعداد ہے جبکہ مرنے والوں اور زخمیوں کی حقیقی تعداد ان اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔‘‘

م م / ش ر، ک م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟