’اظہار رائے کی آزادی کا خاتمہ، جمہوریت کا خاتمہ‘، لمبورگ
13 جون 2016جرمنی کے بیرونی نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے زیر اہتمام اس میڈیا فورم کا انعقاد اس سال نو ویں مرتبہ کیا جا رہا ہے اور اس میں پاکستان سمیت ایک سو ملکوں کے تقریباً دو ہزار مندوبین شریک ہیں۔
افتتاحی تقریب میں اُن عالمی بحرانوں کا ذکر کیا گیا، جنہیں آج کل یورپی یونین اور جرمنی میں بطورِ خاص اہمیت دی جا رہی ہے یعنی پناہ کے متلاشیوں اور مہاجرین کے مصائب، دائیں بازو کے عوامیت پسند عناصر کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اظہارِ رائے کی آزادی پر ہونے والے حملے۔
شامی پیانو نواز ایہام احمد کے فن کے شاندار مظاہرے کے بعد ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے اس اجتماع کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ حالیہ برسوں میں صحافیوں کو خاموش کروانے کے لیے یورپ سمیت دنیا بھر میں جاری کوششوں کے پس منظر میں ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے آزادیٴ اظہار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اور اس کے خاتمے کو جمہوریت کے خاتمے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا: ’’جب یہ مقام آ جاتا ہے تو پھر ہم میں سے ہر ایک کی یہ ذمہ داری بن جاتی ہے کہ ہم بلند اور واضح انداز میں اظہارِ رائے کی آزادی کا حق مانگیں۔‘‘ واضح رہے کہ اس سال کے گلوبل میڈیا فورم کا مرکزی عنوان بھی ’میڈیا، آزادی اور اَقدار‘ ہے۔
اس اجتماع میں مختلف مذاکروں اور مباحثوں میں دنیا بھر میں جاری تنازعات اور مستحکم ممالک میں بڑھتے ہوئے انتہا پسندانہ تصورات کے ساتھ ساتھ جمہوری اَقدار کا مستقبل بھی زیر بحث لایا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں جرمن وزیر مملکت برائے یورپ مشائیل روتھ نے کہا: ’’کوئی بھی نظام باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ شہریوں کے حقوق پامال کرتے ہوئے طویل المدتی بنیادوں پر مستحکم نہیں رہ سکتا۔‘‘ افتتاحی سیشن میں اسی طرح کے خیالات کا اظہار یورپی پارلیمان کے نائب اسپیکر الیگزانڈر گراف لمبزڈورف نے بھی کیا۔
آج کل جن ملکوں کو پریس کی آزادی پامال کرنے کے لیے ہدفِ تنقید بنایا جا رہا ہے، اُن میں ترکی بھی شامل ہے، جہاں کے روزنامے ’حریت‘ کے ایڈیٹر اِن چیف سیدت ایرگین کو پیر کے افتتاحی سیشن میں ڈوئچے ویلے کے فریڈم آف اسپیچ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے اس موقع پر ملے جُلے رد عمل کا اظہار کیا: ’’میرے لیے یہ بہت زیادہ خوشی کا موقع نہیں ہے کیونکہ یہاں میرے ملک میں پریس کی آزادی کی ابتر حالت کو نمایاں کیا جا رہا ہے، جو درست بھی ہے۔‘‘ سیدت ایرگین کو مبینہ طور پر صدر رجب طیب ایردوآن کی توہین کرنے پر آج کل ایک مقدمے کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔