افغان تارکین وطن سمندری موجوں کا شکار، 20 سے زائد ہلاک
17 جنوری 2011سمندری حدود میں ڈوبنے والا بحری ٹرالر ‘‘حسن رائز’’ 114 فیٹ لمبا تھا۔ اس کی حالت بھی کوئی بہتر نہیں تھی اور خاصا پرانا بتایا گیا ہے۔ اس پر 260 سے زائد غیر قانونی افغان تارکین وطن سوار تھے۔ یہ تعداد اس جہاز کے حجم سے بہت زیادہ تھی۔ اس باعث جونہی بحری ٹرالرکھلے سمندر میں پہنچا تو موجوں نے اس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اس باعث اُس کا توازن ختم ہو گیا۔
ان غیر قانونی افغان تارکین وطن میں زیادہ تر مرد تھے۔ ان کے علاوہ پانچ خواتین اور گیارہ بچے بھی شامل تھے۔ ان پناہ گزینوں کو لے کر یہ بحری ٹرالر اٹلی کے کسی ساحلی مقام کی جانب روانہ تھا۔ سمندر میں گرنے والے افراد کو ہالینڈ کے سامان بردار بحری جہاز ’مومینٹم‘ نے بچایا لیکن اس کوشش کے باوجود 20 سے زائد افراد لاپتہ ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق وہ یقینی طور پر ڈوب گئے ہیں۔ مومینٹم نامی بحری جہاز نے افغان تارکین وطن کو یونانی جزیرے کورفو پر تعینات پولیس کے حوالے کردیا۔
سمندر غرق ہونے سے بچنے والے افغانیوں کا کورفو جزیرے پر طبی معائنہ کیا گیا۔ مقامی طبی ماہر Kyriakos Katsouris کے مطابق تمام پناہ گزین انتہائی خوفزدہ اور صدمے کی حالت میں تھے۔ کم از کم پندرہ افراد کو ہلکی نوعیت کی چوٹوں کی وجہ سے ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے لئے داخل بھی کیا گیا۔
یونانی پولیس نے شناخت پر دو ترک باشندوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان دونوں پر ان افغان تارکین وطن کی یورپ اسمگ کرنے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ افغان غیر قانونی تارکین وطن نے انسانوں کی تجارت کرنے والوں کو یورپ پہنچنے کے لیے فی کس تین تین ہزار یورو دیے تھے۔
یورپی ملک یونان، ایشیا کی جانب سے یورپ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کا انٹری پوائنٹ خیال کیا جاتا ہے۔ ہزاروں لوگ سالانہ بنیادوں پر ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دو یونانی ساحلی ٹاؤن اس مناسبت سے مشہور ہیں ان میں ایک پورٹ پیٹراس اور دوسرا Igoumenitsa ہے۔ یونانی سمندری حدود کی نگرانی خاص سخت کی جا چکی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف