1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا پڑوسی ملک ایران میں امن مذاکرات کا آغاز

31 دسمبر 2018

افغان طالبان اور ایرانی حکام کے مابین تازہ امن مذاکرات ہوئے ہیں۔ تہران میں ہونے والی یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رپورٹوں کے مطابق واشنٹگن حکام افغانستان سے سات ہزار امریکی فوجی واپس بلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Ap7u
Iran Fahne Flagge
تصویر: Fotolia/aaastocks

ایران کی وزارت خارجہ نے آج پیر کے روز بتایا ہے کہ طالبان کے وفد اور ایرانی نائب وزیر خارجہ کے درمیان تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ یہ ملاقات اتوار کے روز تہران میں ہوئی۔ ملکی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ان مذاکرات کا مقصد افغان گروہوں اور ایرانی حکومت کے درمیان بات چیت کو آسان بنانے میں سہولت دینا تھا۔

ایرانی حکام کی افغان طالبان کے ساتھ ملاقات کا اعلان اُن رپورٹوں کے منظر عام آنے کے دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں ہوا جن میں بتایا گیا تھا کہ امریکا افغانستان میں موجود اپنی عسکری طاقت کا تقریباﹰ نصف یعنی سات ہزار فوجی واپس بلا رہا ہے۔

افغانستان میں تعینات ایک امریکی کمانڈر نے اتوار کے روز کہا تھا کہ سات ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی امن معاہدے میں طالبان کی دلچسپی کو کم کر دے گی۔ تاہم طالبان کا موقف ہے کہ جنگ کے سترہ برس بعد بھی بین الاقوامی افواج کی افغانستان میں موجودگی قیام امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

تیس دسمبر کو تہران میں افغان طالبان اور ایرانی حکام کے درمیان ملاقات مذاکرات کا دوسرا دور تھا۔ تہران میں سکیورٹی ذرائع نے گزشتہ ہفتے اس امر کی تصدیق کی تھی کہ اس سے قبل بھی فریقین کے درمیان ایسے مزاکرات ہو چکے ہیں اور آئندہ بھی جاری رہیں گے۔

ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی