افغانستان: جسم فروشی سے انکار پر بیس سالہ لڑکی کا سر قلم
18 اکتوبر 2012بیس سالہ ماہ گل کا سر اس وقت تن سے جدا کر دیا گیا، جب اس نے اپنی ساس کے کہنے پر ایک مرد کے ساتھ جنسی روابط قائم کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ واقعہ افغان صوبہ ہرات میں پیش آیا۔ صوبائی پولیس کے سربراہ عبدالغفار سید زادے کا خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ماہ گل کی ساس، سسر، خاوند اور قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سید زادے کا مزید کہنا تھا، ’’ماہ گل کی شادی چار ماہ پہلے ہوئی تھی اور اس کی ساس ماضی میں بھی اسے کئی مرتبہ جسم فروشی پر مجبور کر چکی تھی۔ پولیس نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملزم نجیب اللہ کو بھی سب کے سامنے پیش کیا، جہاں ملزم کا کہنا تھا، ’’ مجھے ماہ گل کی ساس نے یہ کہتے ہوئے قتل پر مجبور کیا کہ یہ لڑکی جسم فروشی کا دھندہ کرتی ہے۔‘‘
ملزم کا مزید کہنا تھا، ’’رات کے وقت قریب دو بجے ماہ گل کا خاوند اپنی بیکری پر جانے کے لیے گھر سے نکلا۔ میں نیچے اُتر آیا اور ایک خنجر کا استعمال کرتے ہوئے اس کی ساس کی مدد سے ماہ گل کو مار ڈالا۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ واقعہ آٹھ اکتوبر کو پیش آیا اور قتل کرنے کے بعد ماہ گل کی لاش کو گٹر میں پھینک دیا گیا تھا۔
مغربی افغانستان میں حکومت کے حمایت یافتہ انسانی حقوق کمیشن کے علاقائی ڈائریکٹر عبد القدیر رحیمی کا کہنا ہے کہ خطے میں خواتین کے خلاف پرتشدد واقعات میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’رواں برس مغربی علاقے اب تک خواتین کے خلاف تشدد کے 100واقعات کا اندراج کیا جا چکا ہے۔ جبکہ درجنوں واقعات ایسے ہوں گے، جن کو رپورٹ ہی نہیں کیا گیا۔‘‘
عبد القدیر کے مطابق یہ خوش آئند بات ہے کہ کم از کم ماہ گل کیس میں قاتل کو گرفتار کرتے ہوئے انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے۔
گزشتہ برس بھی ایک ایسا ہی کیس بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا تھا۔ اس کیس میں پولیس سحر گل نامی لڑکی کو بازیاب کرانے میں کامیاب رہی تھی۔ سحر گل کو پانچ ماہ تک ایک ٹوائلٹ میں بند کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ اس نے بھی سسرال والوں کی مرضی کے خلاف جسم فروشی سے انکار کر دیا تھا۔
ia/aba (AFP,dpa)