افغانستان ميں رمضان کپ دہشت گردوں کا ہدف، آٹھ افراد ہلاک
19 مئی 2018جلال آباد ميں صوبائی گورنر کے دفتر سے ہفتے کو جاری کردہ بيان کے مطابق يہ دھماکے کرکٹ اسٹيڈيم ميں تماشائيوں کے درميان مقامی وقت کے مطابق رات تقريباً گيارہ بجے ہوئے۔ شائقين جلال آباد کے کرکٹ اسٹيڈيم ميں رمضان کپ کا ايک ميچ ديکھنے کے ليے موجود تھے کہ يکے بعد ديگرے دھماکے ہوئے۔ صوبہ ننگرہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان آيت اللہ خوگيانی نے ہلاک شدگان اور زخميوں کی تعداد کی تصديق کر دی ہے۔ ان کے بقول اس حملے کی تفتيش شروع کر دی گئی ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے انيس مئی کو اپنے ايک بيان ميں اس حملے کی سخت الفاظ ميں مذمت کی۔ صدارتی دفتر سے جاری کردہ بيان ميں انہوں نے کہا، ’’دہشت گردوں نے ماہ رمضان ميں بھی ہمارے لوگوں کو قتل کرنا نہيں چھوڑا۔ دہشت گردوں نے لوگوں سے بھرے ہوئے اسٹيڈيم ميں کارروائی کر کے يہ ثابت کيا ہے کہ ان کا نہ تو کوئی مذہب ہے اور نہ کوئی ايمان اور يہ کہ وہ انسانيت کے دشمن ہيں۔‘‘
افغان صوبے ننگرہار کی سرحديں پاکستان سے ملتی ہيں۔ اس صوبے ميں طالبان تو سرگرم ہيں البتہ داعش کے جنگجو بھی وہاں متعدد کارروائيوں ميں ملوث رہے ہيں۔ طالبان نے واٹس ايپ پر جاری کردہ اپنے ايک پيغام ميں دعوی کيا ہے کہ وہ اس حملے ميں ملوث نہيں تھے۔
افغانستان ميں طالبان کے دور حکومت ميں کرکٹ کا کھيل اور اسے چاہنے والے مشکلات کے شکار رہے۔ افغانستان ميں امريکا کی قيادت ميں جاری جنگ کے سبب حاليہ کچھ برسوں ميں وہاں کے عوام ميں کرکٹ کا شوق دوبارہ نمودار ہوا ہے۔
ع س / اا، نيوز ايجنسياں