افغانستان میں تازہ خود کش حملہ، دو درجن سے زائد ہلاک
23 نومبر 2018مشرقی افغانستان میں ایک خودکش بمبار نے 23 نومبر بروز جمعہ نماز کے دورانِ ایک مسجد میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ مسجد افغان فوج کے ایک مقامی بیس میں واقع ہے۔ اس واقعے میں کم از کم ستائیس افراد ہلاک اور دیگر ستاون زخمی ہو گئے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ہلاک اور زخمی ہونے والے تقریباً سبھی سکیورٹی اہلکار ہیں۔ خوست صوبے میں تعینات ایک فوجی ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق افغان سکیورٹی فورسز سے تھا۔ حکومتی اور سیاسی حلقے رواں ہفتے کو افغانستان کے لیے انتہائی خونی اور اندوہناک قرار دے رہے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق یہ واقعہ خوست صوبے کے اسماعیل خیل ضلعے کی ایک مسجد میں پیش آیا۔ اسماعیل خیل کا ضلع دہشت گرد حقانی نیٹ ورک کے مقامی گڑھ کے انتہائی قریب واقع ہے۔
سکیورٹی ذرائع ایسے امکانات کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ مسجد میں دھماکے کے لیے ریموٹ کنٹرول بم کا استعمال کیا گیا ہے۔
فی الحال کسی گروپ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم افغانستان میں حالیہ کچھ عرصے میں طالبان کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے لیکن اُس نے مذہبی اجتماع پر حملوں کی تردید کی ہے۔ جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ بھی کئی خودکش حملوں میں ملوث پایا گیا ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے کئی شہروں میں جمعے کی نماز کے بعد عوامی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہرین نے مختلف شہروں کی اہم سڑکوں کو رکاوٹوں سے بند بھی کیا۔ یہ لوگ جبل السراج نامی ضلع میں مغربی دفاعی اتحاد کے مبینہ فضائی حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس حملے میں تین شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ نیٹو کے امریکی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ جبل السراج کے حملے میں نیٹو یا امریکی جنگی جہاز ملوث نہیں تھے۔