افغانستان: قحط سالی روکنے کے لیے یورپی یونین کی امداد
12 جون 2024افغانستان گزشتہ کچھ عرصے سے شدید موسم، بارشوں، سیلاب اور دیگر انسانی بحرانوں کی لپیٹ میں ہے۔ اس ملک میں انسانی بنیادوں پر مدد کی اشد ضرروت ہے جبکہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد اس ملک کی اقتصادی صورتحال بھی تشویشناک حد تک ابتر ہو چُکی ہے۔ ان حالات کے پیش نظر یورپی کمیشن نے تقریباً 125 ملین یورو کی اضافی امدادی رقوم افغانستان کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برسلز میں یورپی کمیشن کی طرف سے دیے گئے ایک بیان کے مطابق افغانستان میں قحط کے خطرے کو روکنے کے لیے اس ملک میں موجود تنظیموں کو یہ امدادی رقوم فراہم کی جائیں گی۔ یہ امداد بنیادی طور پر خوراک، رہائش، صحت کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ پانی اور حفظان صحت کی سہولیات تک رسائی کے لیے استعمال کی جائے گی۔
برسلز سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یورپی کمیشن کی طرف سے پاکستان کو بھی لگ بھگ 11 ملین ڈالر کی امداد دی جائے گی تاکہ معیشت کے بوجھ تلے دبا افغانستان کا پڑوسی ملک پاکستان افغان مہاجرین کی مدد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاریاں کر سکے۔
ساتھ ہی یورپی یونین نے ایران کی امدادی تنظیموں کے لیے بھی 10 ملین یورو کی رقم مختص کی ہے تاکہ یہ تنظیمیں ایران میں موجود افغان مہاجرین کی مناسب دیکھ بھال کر سکیں۔
افغانستان کو یورپی یونین کی طرف سے سن 1994 سے اب تک کل تقریباً 1.8 بلین یورو کی امداد فراہم کی جا چُکی ہے۔ افغانستان کی صورتحال کو دنیا میں سب سے بڑا انسانی بحرانی المیہ سمجھا جاتا ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق افغانستان میں تقریباً 24 ملین لوگ امداد پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ 15 ملین سے زیادہ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
ک م/ ع ب (ڈی پی اے)