افغانستان میں نیٹو کے خلاف مظاہرہ، چار افراد ہلاک
6 اگست 2011جمعہ کو ہوئے اس پر تشدد مظاہرے کے دوران افغان عوام کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی۔ قندھار سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ایک کارروائی کرتے ہوئے متعدد افغان شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
نیٹو نے یہ عسکری کارروائی زابل صوبے کے کالاد ضلع میں جمعرات کی رات کی، جس میں انتہا پسندوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ اس دوران کسی شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی۔ نیٹو کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا،’ ہمیں اس عسکری آپریشن کے دوران کسی شہری کی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے‘۔
تاہم دوسری طرف زابل پولیس کے سربراہ محمد نبی الہام نے روئٹرز کو بتایا کہ مقامی باشندوں نے نیٹو پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کی فوج نے تین افغان شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی مبینہ کارروائی کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا۔
بتایا گیا ہے کہ جمعہ کو ہونے والے اس پر تشدد مظاہرے کے دوران صورتحال کنٹرول سے باہر ہونے کے بعد پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
الہام نے بتایا کہ مظاہرین میں کچھ شدت پسند بھی داخل ہو گئے، جنہوں نے عام لوگوں کو تشدد پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ اسی دوران مظاہرین میں شامل ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا۔ الہام کے بقول اس واقعے کے بعد پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی،’ پولیس کو فائرنگ کرنا پڑی، کیونکہ شدت پسندوں کی طرف سے ہونے والی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا تھا‘۔
افغانستان میں غیر ملکی افواج کی کارروائیوں کے دوران مبینہ شہری ہلاکتیں نہ صرف نیٹو بلکہ افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے۔ افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ نیٹو افواج جب انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کرتی ہیں تو اس دوران شہری بھی مارے جاتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف