امريکی ريپبليکن پارٹی: صداراتی اميدوار کی نامزدگی مہم
4 جنوری 2012امريکہ کے صدارتی انتخابات ميں اپوزيشن کی ريپبليکن پارٹی کی طرف سے عہدہء صدارت کے اميدوار کی نامزدگی کے ليے رياست آئيو وا ميں جو ووٹنگ ہوئی، اُس ميں رياست ميساچوسٹس کے سابق گورنر مٹ رومنی نے 30015 ووٹ حاصل کيے۔ اس طرح انہيں پينسلوانيا سے تعلق رکھنے والے سابق سينيٹر رک سينٹورم کے مقابلے ميں صرف آٹھ ووٹ زيادہ ملے۔ کُل ايک لاکھ 22 ہزار دو سو پچپن ووٹ ڈالے گيے۔ نامزدگی کے دونوں اميد واروں کو تقريباً پچيس پچيس فيصد ووٹ ملے۔ تيسرے نمبر پر ٹيکساس کے رکن کانگريس رون پال رہے، جنہيں 21.5 فيصد ووٹ ملے۔
ووٹنگ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر بارک اوباما سے مقابلے کے ليے ريپبليکن پارٹی کے صدارتی اميد وار کی نامزدگی کا مقابلہ کس قدر سخت ہے۔ کانگريس مين سينٹورم نے سن2011 کے دوران زيادہ تروقت رياست آئيو وا ہی ميں گذارا، جہاں انہوں نے اس رياست کی تمام 99 کاؤنٹيز کے دورے کيے اور رياست کے سب سے بڑے پروٹسٹنٹ بلاک سے ووٹوں کی اپيل کی۔ انہوں نے تسليم کيا کہ سياسی تجزيہ نگار ميسا چوسٹس کے سابق گورنر رومنی کو نومبر کے صدارتی انتخابات ميں صدراوباما کو شکست دينے کا سب سے زيادہ اہل سمجھتے ہيں۔ ليکن انہوں نے يہ بھی کہا کہ ان کے پاس ايک وسيع تر اپيل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امريکہ ميں جرات مندانہ نظريات اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی حکمت عملی کی جيت ہو گی۔ انہوں نے اپنی پاليسيوں کو ايک ايسا پلان قرار ديا، جس ميں ملک کے تمام اقتصادی طبقات سے تعلق رکھنے والے عناصر شامل ہيں۔ آئيو وا کے سياسی تجزيہ نگار ڈيوڈ ييپسن کا کہنا ہے کہ سينٹورم نے انتہائی پستی سے اتنی بلندی تک آ کراپنی اہميت منوا لی ہے۔ اُنہيں ريپبليکن پارٹی کے سوشل کنزر ويٹوز کے نئے ليڈر کی حيثيت سے ديکھا جائے گا۔
اب تک نامزدگی کے سب سے زيادہ کامياب اميد وار مٹ رومنی اور اُن کی ٹيم نے آئيو وا رياست پر کم ہی توجہ دی تھی۔ انہوں نے صرف چند ہفتے قبل ہی ٹيلی وژن اسپاٹس کی کثير خريداری شروع کی تھی، جن ميں انہيں ايک واضح قدامت پسند پلان کا حامل قرار ديا گيا ہے۔ رومنی نے رک سينٹورم اور رون پال دونوں کو آئيو وا ميں کثرت سے ووٹ حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ريپبليکن پارٹی انتخابات جيت لے گی اور امريکہ کو دوبارہ صحيح راہ پر لے آئے گی۔
امريکہ کی رياست آئيو وا کا رقبہ بنگلہ ديش جتنا ہے ليکن اس کی زيادہ تر ديہی آبادی کُل تيس لاکھ ہے۔ عام طور پر اس کا اچھا موسم ووٹ دينے والوں کی تعداد ميں اضافے کا سبب بن جاتا ہے اور اس کے نتيجے ميں کم مقبول اميدوار کو فائدہ پہنچتا ہے ليکن منگل کی رات موسم انتہائی سرد ہونے کے باوجود خشک تھا اور اس کا اثر بہت معمولی رہا۔
رون پال ريپبليکن پارٹی کے لبرل بازو سے تعلق رکھتے ہيں اور غير ممالک ميں امريکی مداخلت کے خلاف ہيں۔ اُنہيں خاص طور پر نوجوانوں کی حمايت حاصل ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی