1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

سازشی نظریات پھیلانے والےالیکس جونز کو لاکھوں ڈالر کا جرمانہ

5 اگست 2022

یہ پہلا موقع ہے جب سازشی نظریات گھڑنے والے الیکس جونز کو 2012 کے سینڈی ہوک اسکول میں فائرنگ سے انکار کے لیے مالی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ انفووارز کے میزبان دائیں بازو کے سخت گیر جونز سازشی نظریات کے لیے معروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/4F9qQ
USA Alex Jones Verleumdungsprozess
تصویر: Briana Sanchez/REUTERS

امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک جیوری نے چار اگست جمعرات کے روز انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل میڈیا ادارے 'انفو وارز' کے میزبان الیکس جونز کو حکم دیا کہ وہ سن 2012 کے سینڈی ہوک اسکول میں ہونے والی فائرنگ کے متاثرین میں سے ایک کے والدین کو 41 لاکھ ڈالر کی رقم بطور ہرجانہ ادا کریں۔

یہ پہلا موقع ہے جب سازشی نظریات کی تشہیر کے لیے معروف جونز کو سینڈی ہوک کے اس کے قتل عام سے انکار کے لیے قانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا گیا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

سن 2012 میں کنیکٹی کٹ کے سینڈی ہک ایلیمنٹری اسکول میں ہونے والی فائرنگ میں 20 بچوں اور چھ بالغ افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ تاہم ایلکس جونز نے اسے فائرنگ کا ایک فرضی دعویٰ قرار دیا تھا۔

دو ہفتے سے جاری اس مقدمے کی سماعت کے دوران الیکس جونز نے اپنے دفاع میں یہ دلیل پیش کی تھی کہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت انہیں اپنے خیالات کی تشہیر کا آزادانہ حق حاصل ہے۔

لیکن متاثرین کے اہل خانہ کے وکلا کا کہنا تھا کہ ''تقریر کی تو بالکل آزادی ہے، تاہم جھوٹ بولنے کی قیمت بھی آپ کو ادا کرنی پڑتی ہے۔''

بالآخر بدھ کے روز جونز نے بھی عدالت کے سامنے یہ بات تسلیم کی کہ سینڈی ہوک حملہ سو فیصد ''حقیقی'' تھا اور انہوں نے اپنے بیانوں سے، ''لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے'' کے لیے معذرت بھی کی تھی۔

جونز کے جھوٹے دعوؤں کے سبب والدین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں

اسکول میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ایک چھ سالہ بچے کے والدین، نیل ہیسلن اور اسکارلیٹ لیوس، نے کہا کہ قتل عام کے بارے میں جونز کے جھوٹے دعوؤں کے بعد انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں اور انہیں ہراساں کیا گیا۔

ان والدین کے وکیل نے اپنے عرضی میں پندرہ کروڑ ڈالر ہرجانے کی درخواست کی تھی۔تاہم جونز کا کہنا تھا کہ 40 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ کا کوئی بھی جرمانہ ''ہمیں ڈبو کر رکھ دے گا۔''

USA rechtsextremer Radiomoderator Alex Jones
تصویر: Matt York/AP/picture alliance

ٹیکساس کی عدالت کو ابھی یہ فیصلہ کرنا باقی ہے کہ انفو وارز کے میزبان الیکس جونز کو اس جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے سزا کیا دی جائے۔

الیکس جونز کے وکیل نے یہ بات تسلیم کی تھی کہ انفو وارز نے سینڈی ہوک کے بارے میں غلط اطلاعات فراہم کیں، تاہم متاثرہ کے والدین کو جس طرح ہراساں کیا گیا، اس کے لیے جونز کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔

 الیکس جونز نے پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ سینڈی ہوک فائرنگ نہیں ہوئی تھی اور یہ کہ متاثرین کے والدین اس ''بحران کے اداکار'' ہیں۔ تاہم اس ہفتے کے اوائل میں مقدمے کی سماعت کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ شوٹنگ کا واقعہ کوئی جھوٹا دعوی نہیں بلکہ سو فیصد صحیح تھا۔

 انفو وارز کی نشریات میں مقدمے کا مذاق اڑایا گیا

متاثرہ بچوں کے والدین کے وکلاء نے جونز پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ انہوں نے اس مقدمے کی سماعت کے دوران نیک نیتی سے کام نہیں لیا۔ ادھر جونز اپنی میڈیا کمپنی انفو وارز کی نشریات کے دوران اکثر یہ دعویٰ کرتے رہے کہ جیوری نے ان کے خلاف دھاندلی کی ہے اور وہ سینڈی ہک کے والدین کا بھی مذاق اڑاتے رہے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران ہی جونز کی کمپنی فری اسپیچ سسٹمز (ایل ایل سی) نے عدالت میں اپنے آپ کو دیوالیہ ہونے کے لیے بھی درخواست دائر کی۔ جونز کو کنیکٹی کٹ میں بھی ہتک عزت کے ایک مقدمے کا سامنا ہے۔

الیکس جونز اپنے نئے نئے سازشی نظریات کے لیے معروف ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ایک سازشی نظریہ یہ پیش کیا کہ امریکی حکومت ''موسم کو ہتھیار'' کے طور پر استعمال کرنے کے لیے سیلاب اور طوفانوں کو تخلیق کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پینے کے پانی میں ایسے کیمیکلز ملائے جا رہے ہیں کہ مینڈک ہم جنس پرست بنتے جا رہے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

میڈیکل کی کتابوں میں صرف سفید فام لوگوں کے ہی خاکے کیوں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں