امریکہ نے افغانستان کے منجمد اثاثوں سے افغان فنڈ قائم کر دیا
15 ستمبر 2022امریکی محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ کی طرف سے بدھ کے روز جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی بڑھتی ہوئی مشکلات اور اقتصادی مسائل کے مدنظر ایک نیا فنڈ قائم کیا گیا ہے جو ملک کے منجمد اثاثوں میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر خرچ کرے گا۔ اس سے ملک کی گرتی ہوئی معیشت مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے یہ فنڈ سوئٹزرلینڈ کے جنیوامیں قائم کیا گیا ہے اور اس پر طالبان کا کنٹرول نہیں ہوگا کیونکہ "طالبان قیادت پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔" اس فنڈ کی نگرانی کرنے والے ٹرسٹی بورڈ میں دو افغان ماہرین اقتصادیات، امریکی حکومت کا ایک نمائندہ اور سوئس حکومت کا ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ اور"فنڈز کو ناجائز سرگرمی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لئے مضبوط حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔"
طالبان روس سے پیٹرول کی خریداری کے معاہدے سے قریب تر
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عبوری مدت میں افغانستان کے مرکزی بینک جس کے پاس فروری میں سات ارب ڈالر کے منجمد فنڈز تھے، کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس کے پاس مرکزی بینک کے فرائض ذمہ داری سے انجام دینے کی مہارت، صلاحیت اور آزادی ہے۔
افغانستان کے اثاثے واپس کیے جائیں، طالبان
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مذکورہ فنڈ سے افغانستان بجلی جیسی اہم درآمدات کی ادائیگی کر سکتا ہے، اس کے علاوہ عالمی اقتصادی اداروں کو قرض کی ادائیگی، ترقیاتی امداد کے لیے افغانستان کی اہلیت کا دفاع اور نئی کرنسی کی پرنٹنگ کے لیے بھی فنڈز فراہم کر سکتا ہے۔
طالبان کو داعش سے خطرہ ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ
اس برس فروری میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں بینکوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ افغان ریلیف کے لیے ٹرسٹ فنڈ کو منجمد رقم کا تین عشاریہ پانچ ارب ڈالر فراہم کریں۔ دیگر تین عشاریہ پانچ ارب ڈالر امریکہ میں نائن الیون حملوں کے متاثرین کے اہل خانہ کو دیئے جائیں گے جنہوں نے عدالتوں میں مقدمے دائر کر رکھے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں افغانستان سے امریکی فوج کے جلد بازی میں انخلا کے بعد جب طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھالا تو افغانستان کو دی جانے والی بین الاقوامی امداد معطل کر دی گئی تھی اور بیرون ملک رکھے گئے اس کے اربو ں ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے، جن میں زیادہ تر اثاثے امریکہ میں تھے۔
طالبان حکومت نے امریکی بینکوں میں موجود اربوں ڈالر کے ذخائر کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ملکی ذخائر کے منجمد کیے جانے سے افغانستان کے اقتصادی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
نئے فنڈ کا قیام امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ، سوئٹززلینڈ اور دیگرفریقین کے درمیان مذاکرات کے دو مہینوں بعد عمل میں آیا ہے جہاں طالبان نے امریکہ کی طرف سے منجمد کیے گئے سات ارب ڈالر افغان مرکزی بینک میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سنگین اقتصادی مسائل سے دوچار
ماہرین کے مطابق افغانستان کے تقریباً سات ارب ڈالر کے اثاثو ں کے منجمد ہونے سے اسے مالی خستہ حالی کا سامنا ہے اور ملک میں بھوک جیسے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اگست میں کہا تھا کہ افغانستان کے انسانی بحران کو اس وقت تک موثر طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا جب تک امریکہ اور دیگر حکومتیں اقتصادی سرگرمیوں اور انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے ملک کے بینکاری شعبے پر پابندیوں میں نرمی نہیں کرتی ہیں۔
افغانستان کی امداد انسانی حقوق کے تحفظ سے مشروط
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کی چار کروڑ افراد میں سے تقریباً نصف کو "شدید قحط" کا سامنا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ جون سے نومبر 2022 کے درمیان تقریباً نصف افغان آبادی یعنی ایک کروڑ 89 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ملک کے تمام 34 صوبوں کو کسی نہ کسی سطح کے بحران یا ہنگامی سطح پر شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
امریکہ نے کیا کہا؟
امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے کہا کہ افغانستان کے عوام کو انسانی اور معاشی بحرانوں کا سامنا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری تنازعات، شدید خشک سالی، کووڈ انیس اور مقامی بدعنوانی سے پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، "آج، امریکہ اور اس کے شراکت دار اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم، مضبوط قدم آگے بڑھا رہے ہیں کہ طالبان کو جوابدہ ٹھہراتے ہوئے افغانستان کے لوگوں کے لیے مصائب کو کم کرنے اور معاشی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے اضافی وسائل لائے جا سکتے ہیں۔"
نائب وزیر خزانہ ولی ادیمو کا کہنا تھا،"افغان فنڈ افغانستان کو درپیش معاشی مسائل کو کم کرنے میں مدد کرے گا جبکہ افغانستان کے مرکزی بینک'دا افغانستان بینک' (DAB) کے تین عشاریہ پانچ ارب ڈالر کے ذخائر کی حفاظت اور تحفظ کرے گا۔"
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ رقم ابھی نئے فنڈ میں جمع کرائی جانی ہے تاہم یہ منتقلی 'جلد از جلد‘ ہوگی۔
مفلسی کے شکار افغان شہریوں کے لیے ایران ایک آخری امید
خیال رہے کہ افغان مرکزی بینک کے دیگر دو ارب ڈالر کے اثاثے یورپی اور اماراتی بینکوں میں منجمد ہیں اور وہ بھی اس نئے فنڈ میں منتقل کر دیے جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے مطابق صرف اس فنڈ سے افغانستان کی گرتی ہوئی معیشت کے سنگین مسائل حل نہیں ہوں گے اور انسانی بحران مزید بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ سردیوں کا موسم آنے کو ہے جبکہ ملک کی چار کروڑ آبادی کا نصف حصہ شدید بھوک اور افلاس کا شکار ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)