امریکہ ہمیشہ ٹرپل اے ملک رہے گا، اوباما
9 اگست 2011سرمایہ کاری کے لیے امریکہ کے ٹرپل اے درجے میں کمی کے بعد اپنے پہلے خطاب میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ ملکی معاشی بحران کا ’واضح حل‘ موجود تھا، تاہم سیاستدانوں کے درمیان تکرار لفظی سے معاملات کی الجھن میں اضافہ ہوا۔ ملکی اسٹاک ایکسچیج میں تاریخی گراوٹ کے رجحان کے باعث صدر اوباما کے اس خطاب کو انتہائی اہمیت دی جا رہی تھی۔
دوسری جانب ریپبلکن پارٹی نے صدر اوباما کی طرف سے سرمایہ دار امریکی شہریوں پر ٹیکسوں میں اضافے سے متعلق مطالبے کو ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے۔ ری پبلکن جماعت کے اس اعلان کے بعد ملکی معیشت کے حوالے سے سیاسی میدان میں غیر یقینی صورتحال میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
صدر اوباما کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے، جب امریکہ کے دیوالیہ ہو جانے کے خدشات کے باعث اس کا ٹرپل اے مقام ختم ہو گیا ہے۔ ٹرپل اے مرتبہ سرمایہ کاری کے لیے امریکہ کو محفوظ ترین مقام مانے جانے کے باعث اسے حاصل تھا۔
سٹینڈرڈ اینڈ پوَر یعنی معیار اور غریب نامی ایجنسی نے جمعے کے روز امریکہ کا ٹرپل اے درجہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کی وجہ امریکہ کے ریاستی طور پر دیوالیہ ہو جانے کے خدشات کے باعث سرمایہ کاری کے لیے اس کا بلند ترین مقام برقرار نہ رہنا بتایا گیا تھا۔
اس ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ واشنگٹن میں اوباما انتظامیہ اور ری پبلکن پارٹی کے درمیان موجود کشیدگی اور وہاں انتہائی قدامت پسندوں کے سیاسی گروپ کی موجودگی امریکہ کے مالیاتی بحران سے نکلنے میں اہم رکاوٹ ہیں۔
تاہم امریکی صدر باراک اوباما نے پیر کے روز اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ امریکی معیشت اب بھی سرمایہ کاری کے لیے دنیا کی محفوظ ترین جگہ ہے۔
’’کوئی ایجنسی کچھ بھی کہے۔ مگر امریکہ ہمیشہ سے ٹرپل اے ملک تھا اور ہمیشہ ایسا ہی رہے گا۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یہ معاشی بحران گزشتہ حکومت سے ورثے میں ملا ہے۔ صدر اوباما کے اس بیان کو ان کے سن 2012ء کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی ایک کوشش سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان