امریکی اور افغان صحافی جھڑپ میں ہلاک
6 جون 2016افغان فوج کے ترجمان شکیل احمد تسل کے مطابق امریکی ادارے نیشنل پبلک ریڈیو NPR سے تعلق رکھنے والے فوٹو اور ویڈیو جرنلسٹ ڈیوڈ گِلکی اور ان کے ساتھ بطور مترجم خدمات انجام دینے والے افغان صحافی ذبیح اللہ تمنا افغان فوج کی ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔ صوبہ ہلمند کے شہر مرجاہ کے قریب طالبان کے ساتھ فوج کی جھڑپ کے دوران اس گاڑی کو ایک 82 ایم ایم راکٹ سے نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ اتوار اور پیر کی درمیان شب مقامی وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے پیش آیا۔
مرجاہ اور صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے درمیان سڑک، اس علاقے میں طالبان کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد حال ہی میں کھولی گئی ہے۔
گِلکی ایک ایوارڈ یافتہ سینیئر فوٹو جرنلسٹ تھے جو افغانستان اور عراق سمیت کئی بحران زدہ علاقوں سے رپورٹنگ کرتے رہے۔ امریکی نشریاتی ادارے این پی آر کے مطابق 50 سالہ گِلکی وہ کام کرتے ہوئے ہلاک ہوئے ہیں جس سے وہ محبت کرتے تھے۔ این پی آر کے سینیئر وائس پریذیڈنٹ مائیکل اوریسکیس کے مطابق، ’’بطور ایک انسان اور ایک فوٹو جرنلسٹ، ڈیوڈ نے ہم تمام لوگوں کو اپنی آنکھوں سے دنیا دکھائی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ڈیوڈ عراق اور افغانستان کے بحران کی نائن الیون کے بعد سے کووریج کر رہے تھے۔ انہوں نے عوام کو اس بارے میں مطلع کرنے کے لیے خود کو وقف کر رکھا تھا کہ وہ ان جنگوں کی تباہ کاریاں دیکھیں اور ان لوگوں کے حالات دیکھیں جو ان جنگوں میں گِھرے ہوئے ہیں۔‘‘
گِلکی کے ساتھ ہلاک ہونے والے 37 سالہ افغان صحافی ذبیح اللہ تمنا بھی ایک پروفیشنل فوٹوگرافر تھے جو اکثر این پی آر کے لیے بطور مترجم خدمات انجام دیتے تھے۔ طالبان کے اس حملے میں ایک نامعلوم افغان ڈرائیور بھی ہلاک ہوا۔
ان دونوں فوٹو جرنسلٹس کے علاوہ افغان فوجی قافلے کے ساتھ این پی آر کے رپورٹر ٹام بومین اور پروڈیوسر مونیکا ایسٹیٹیویا بھی سفر کر رہی تھیں مگر وہ محفوظ رہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق صحافیوں کا یہ گروپ پانچ گاڑیوں پر مشتمل ایک فوجی قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا جب طالبان عسکریت پسندوں نے اسے بھاری اسلحے کے ساتھ نشانہ بنایا۔
ڈیوڈ گِلکی پہلے ایسے غیر فوجی امریکی جرنلسٹ ہیں جو افغانستان میں گزشتہ 15 برس سے جاری جنگ کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔