امریکی فوجیوں کا ہوائی جہاز ایران میں قیام کے بعد روانہ
6 ستمبر 2014افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شمال میں واقع امریکی فوجی مرکز بگرام سے ایک سو فوجیوں کو لے کر پرواز کرنے والا ہوائی جہاز ایرانی شہر بندر عباس میں قیام کرنے کے بعد دُبئی کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔ یہ پرواز FZ4359 تھی۔ امریکی حکام نے ہوائی جہاز کی بندر عباس سے پرواز کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔ جہاز اب دبئی پہنچ گیا ہے۔ جنوبی ایران کے ساحی شہر بندر عباس میں پرواز کے لیے جہاز کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا تھا۔ بگرام ایئر فیلڈ سے یہ ہوائی جہاز دبئی کے لیے روانہ ہوا تھا۔ افغانستان سے خلیجی ریاستوں کو جانے والی تمام پروازیں ایرانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں۔
جب یہ جہاز ایران کی فضائی حدود سے گزر رہا تھا تو ایرانی حکام نے ہوائی جہاز کے پائلٹ پر واضح کیا کہ اُن کے پاس اِس جہاز کے گزرنے کی کوئی اطلاع نہیں لہذا ہوائی جہاز واپس بگرام ایئر فیلڈ کو لوٹ جائے۔ ایرانی حکام کو پائلٹ نے بتایا کہ اُس کے پاس اتنا ایندھن نہیں کہ وہ واپس بگرام پہنچ سکے۔ اِس بنیاد پر ایرانی حکام نے جہاز کو ایرانی زمین پر اترنے کی اجازت دی۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ بنیادی طور پر ہوائی جہاز کا معاملہ اُسی وقت طے ہو گیا تھا جب یہ جنوبی ایران کے شہر بندر عباس پر اترا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ نے اُن پریس رپورٹس کی تردید کی ہے کہ ہوائی جہاز کو ایرانی فوج نے لینڈنگ پر مجبور کر دیا تھا۔ وزارت خارجہ کی ڈپٹی ترجمان میری ہارف نے یہ بھی بتایا کہ دفتری معاملات کے دوران ہوائی جہاز کے فضائی راستے میں تبدیلی پیدا ہو گئی تھی۔ ترجمان کے مطابق بندر عباس میں کئی گھنٹے قیام کے بعد امریکی فوجیوں کا ہوائی جہاز اپنی اگلی منزل کے جانب روانہ ہونے کے بعد دُبئی بخیریت پہنچ گیا ہے۔ میری ہارف نے نیوز چینل سی این این کو بتایا کہ فلائٹ پلان میں تبدیلی کی وجہ سے جہاز کی لینڈنگ کا واقعہ رونما ہوا ہے۔ حکام کے مطابق ہوائی جہاز پر سوار ایک سو مسافروں میں نیٹو کی آئی سیف دستوں کے فوجیوں کے علاوہ امریکی شہریوں سمیت مختلف دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والے کنٹرریکٹرز بھی سوار تھے۔
یاد رہے امریکا اور ایران کے سفارتی تعلقات اپریل سن 1980 سے منقطع ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی کشیدہ روابط چلے آ رہے ہیں، جس کی ایک وجہ ایران کا متنازعہ جوہری پروگرام بھی ہے۔ جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران پر امریکا اور اُس کے مغربی اتحادیوں نے کئی قسم کی معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ کئی دہائیاں قبل سفارتی تعلقات منقطع کیے جانے کی وجہ تہران میں امریکی سفارت خانے پر نوجوان ایرانیوں کا قبضہ تھا اور باون امریکی اگلے 444 دن مغوی بنا کر رکھے گئے تھے۔