1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپیل مسترد، گیلانی پھر عدالت میں پیش ہوں گے

10 فروری 2012

پاکستانی سپریم کورٹ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے توہین عدالت کی کارروائی کے خلاف دائر کی گئی انٹراکورٹ اپیل مسترد کر دی ہے۔ ان کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ تیرہ فروری کو پھر سے عدالت میں پیش ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/141IV
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: Reuters

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ نے وزیراعظم اس اپیل کی سماعت کی۔ عدالت نے پہلے ہی گیلانی پر 13 فروری کو توہین عدالت کے الزامات کے حوالے سے فرد جرم عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے وکیل اعتزاز احسن نے جمعے کو مقدمے کی سماعت کے دوران اپنے اختتامی دلائل میں کہا کہ ان کے مؤکل کا کبھی بھی توہین عدالت کا ارادہ نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے خط نہیں لکھا۔ یہ قواعد و ضوابط آئین کے مطابق ہیں اور اگر ان پر عمل نہ کیا جائے تو وزیراعظم کو سزا بھی ہو سکتی ہے۔ اعتزاز احسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ سنانے والے بینچ نے اس کی وجوہات نہیں بتائیں۔

اعتزاز احسن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کے وکیل عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے اور عدالتی حکم عدولی کے الزام پر ان پر فردجرم عائد کی جائے گی۔

فیصلہ آنے کے بعد اعتزاز احسن نے ذرائع ابلاغ سے مختصر گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم 13 فروری بروز پیر عدالت میں پیش ہں گے جہاں ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے این آر او کیس پر عملدرآمد نہ کرنے کے الزام میں وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے آٹھ  فروری کو انٹراکورٹ اپیل کے ذریعے اس فیصلے کو چیلنج کیا تاہم وہ دو روز تک دلائل دینے کے باوجود عدالت کو اپنے مؤکل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کے لیے قائل نہ کرسکے۔

Pakistan Asif Ali Zardari
پاکستان کے صدر آصف علی زرداریتصویر: AP

قانونی ماہرین کے مطابق 13 فروری کو فرد جرم عائد کیے جانے کے وقت اگر وزیراعظم عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ کر سوئس حکام کو خط لکھنے کی یقین دہانی کرا دیں تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم ہو سکتی ہے۔ بصورت دیگر اگر وزیراعظم نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے اپنے دفاع کا فیصلہ کیا تو پھر وزیراعظم کے وکیل ان کے دفاع میں مقدمہ لڑیں گے۔

وزیراعظم پر الزام ثابت ہونے کی صورت میں انہیں جیل جانے کے علاوہ نا اہلی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: ندیم گِل