1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی نوبل انعام یافتہ نرگس محمدی عارضی طور پر رہا

5 دسمبر 2024

ایران میں نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو جیل سے عارضی طور پر رہا کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق نرگس کی ایک پیچیدہ سرجری ہوئی ہے، جس کے لیے انہیں عارضی طور پر جیل سے رہا کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4nnME
ایران کی نوبل امن انعام یافتہ انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی
ایران کی نوبل امن انعام یافتہ انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدیتصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

نرگس  محمدی کے حامیوں نے ان کی علالت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نرگس کی دائیں ٹانگ کی ایک ہڈی کو سرطان کے خدشے کے تحت جراحی کے ذریعے کاٹ دیا گیا ہے۔ 

 ایرانی  دارالحکومت تہران سے ایک منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں 52 سالہ محمدی کو ایک ایمبولینس کےعقب سے باہر نکالتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان کی دائیں ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا ہوا تھا۔

امن کا نوبل انعام، ایران میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کے نام

نرگس محمدی کا نعرہ

مذکورہ ویڈیو میں نرگس کے کالے بال دکھائی دے رہے تھے اور انہوں نے روایتی ہیڈ اسکارف نہیں اوڑھ رکھا تھا۔ ایمبولینس سے باہر آتے وقت انہوں نے سڑک پر کھڑے اپنے حامیوں کے لیے ،''ہیلو آزادی‘‘،  ''زن، زندگی، آزادی ‘‘  اور ’’آزادی ہمارا حق ہے، آزادی زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ اس مہم کے سرکردہ کارکنوں نے بتایا کہ نرگس کو 21 روز کے لیے رہائی ملی ہے جس کے بعد انہیں اپنی قید کی باقی مدت جیل میں ہی گزارنا ہوگی۔

ایرانیوں کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، شیریں عبادی

نرگس کی عارضی رہائی کا فیصلہ کر کے تہران حکومت نے ان کی طویل بیماری اور صحت کی مشکل صورتحال کو نظر انداز کرنے کا مظاہرہ کیا ہے۔ نرگس محمدی کے حامیوں نے ان کی طویل علالت کے پیش نظر مستقل طور پر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

سزائے موت کے حکم کے بعد معافی، ایرانی گلوکار توماج صالحی رہا

ایران میں نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی اور معروف ایرانی ماہر الہیات صادیقہ
ایران میں نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی اور معروف ایرانی ماہر الہیات صادیقہتصویر: Reihane Taravati/Middle East Images/AFP/Getty Images/Sedighe Vasmaghi/Instagram

 آزادی مہم گروپ کا مطالبہ

نرگس محمدی کی آزادی کی مہم کا ساتھ دینے والے ان کے حامیوں کا کہنا ہے،'' نرگس محمدی کی سزا میں 21 دن کی معطلی ناکافی ہے۔ قریب ایک دہائی سے قید میں رہنے والی نرگس کو اب خصوصی طبی دیکھ بھال ، حفظان صحت اور بنیادی انسانی حقوق کی ضرورت ہے۔‘‘ نرگس محمدی کے ڈاکٹروں نے اس امر پر زور دیا ہے کہ نرگس کی صحت یابی اور مکمل شفا یابی میں کم از کم تین ماہ لگ جائیں گے۔ نرگس محمدی کے حامیوں کی طرف سے مزید کہا گیا ،'' نرگس کو بنیادی طور پر قید کیا ہی نہیں جانا چاہیے تھا، وہ بھی انسانی اور خواتین کے حقوق کے لیے ان کی پرامن وکالت پر،  جس نے انہیں نوبل امن انعام کا حقدار بنایا۔‘‘

معروف ایرانی ریپر توماج صالحی کو سزائے موت سنا دی گئی

 

یہ خواتین کی آزادی و خودمختاری کا معاملہ ہے

 

  نرگس محمدی کی سزائے قید

 نرگس محمدی کو ریاستی سلامتی اور ایرانی حکومت کے خلاف پراپییگنڈا کے الزام میں 13 سال نو ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ نرگس نے ایرانی حکام کی طرف سے متعدد گرفتاریوں کے باوجود اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا ہوا ہے اور سالوں سے وہ آہنی سلاخوں کے پیچھے ایام زندگی گزار رہی ہیں۔  ان کی سرگرمیوں میں 2022ء میں ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں کُرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں خواتین کے مظاہروں کی قیادت بھی شامل ہے۔ ان مظاہروں میں ایرانی خواتین نے حجاب یا ہیڈاسکارف پہننے کے حکومتی احکامات کی  کھلے عام مخالفت کا مظاہرہ کیا تھا۔

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف مہم کا آغاز

نرگس محمدی، پکشان عزیزی، محبوبہ رضائی، وارشے مرادی اور پروی وش مسلمی: پانجوں قیدی ایرون جیل میں رہ چُکی ہیں
ایران کی پانچ معروف سیاسی قیدی خواتینتصویر: YGC

نرگس محمدی کی جزوقتی رہائی کا اعلان ایک اہم وقت پر

نرگس کی 21 روز کے لیے رہائی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ایران مغرب کی طرف سے خود پر عائد پابندیوں کے اپنی معیشت پر گہرے منفی اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔  ساتھ ہی تہران حکومت تیزی سے اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانا چاہ رہی ہے۔ دوسری جانب ایرانی عوام اپنی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر پر حکومت سے سخت  ناراض ہیں اور اس کی وجہ حکومتی بدعنوانی کو قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ تہران حکومت اختلاف رائے رکھنے والوں کے  خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

اس دوران ایران میں ایک اور خدشہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اس کا تعلق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آئندہ ماہ یعنی جنوری میں وائٹ ہاؤس میں واپسی سے ہے۔ ٹرمپ کے آنے سے ان  خدشات نے جنم لیا ہے کہ وہ '' اسلامی جمہوریہ ایران پر دوبارہ اور زیادہ شدت سے دباؤ کا سلسلہ جاری کریں گے۔‘‘

ک م/ ش خ(اے پی)