1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدر ڈی ایٹ سمٹ میں شرکت کے لیے مصر پہنچیں گے

17 دسمبر 2024

ایرانی صدر مسعود پزشکیان بروز جمعرات مصر میں منعقد کیے جانے والے ڈی ایٹ سربراہان مملکت کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ڈی ایٹ تنظیم برائے اقتصادی تعاون آٹھ بڑے مسلم اکثریتی ترقی پذیر ممالک پر مشتمل ایک بین الاقوامی تنظیم ہے۔

https://p.dw.com/p/4oFWw
ایرانی صدر مسعود پزشکیان
یہ دورہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی بھی ایرانی صدر کا پہلا دورۂ مصر ہوگاتصویر: Iranian Presidency/ZUMA Press Wire/picture alliance

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی کے مطابق یہ دورہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی بھی ایرانی صدر کا پہلا دورۂ مصر ہوگا۔

مصر ڈی ایٹ تنظیم برائے اقتصادی تعاون کے سربراہان مملکت کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس تنظیم کے دیگر رکن ممالک میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں۔

مصر اور ایران کے تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدہ رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ برس غزہ میں جاری بحران کے آغاز کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے سفارتی روابط میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ مصر نے غزہ میں جاری تنازعے کے حل کے لیے بطور ثالث اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی جس سے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست بات چیت کی راہ ہموار ہوئی۔

اکتوبر میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے مصر کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مصری حکام کے ساتھ اہم علاقائی مسائل پر بات چیت کی۔ اسی طرح، جولائی میں مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطیٰ نے تہران کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے ایک ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ پہلے ڈی ایٹ اجلاس کی وزراء کانفرنس میں شرکت کریں گے اور  بعد ازاں اس اجلاس میں شرکت کے لیے ایرانی صدر مسعود پزشکیان بھی مصر پہنچیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اجلاس کے دوران دیگر ممالک کے ساتھ علاقائی معاملات جیسے خطے میں امن و استحکام اور دو طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

ڈی ایٹ تنظیم کا قیام سن 1997 میں آٹھ مسلم ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے عمل میں آیا تھا۔ اس تنظیم کا مقصد جنوب مشرقی ایشیا سے لے کر افریقہ تک کے ممالک کے درمیان روابط کو مستحکم کرنا اور باہمی ترقی کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

ح ف /  ک م (روئٹرز)

ایران میں نئے صدر کا انتخاب، حالات تبدیل ہو سکیں گے؟