ایشیا کپ: پاکستانی ٹیم کا اعلان، ملک میں کرکٹ کی بحالی کی امید
3 مارچ 2012انگلینڈ کے خلاف کھیلی گئی حالیہ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں چار صفر سے کلین سویپ ہونے کے بعد پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک، وکٹ کیپرعدنان اکمل اوراوپنر عمران فرحت کو ڈراپ کر دیا گیا ہے جبکہ فاسٹ بولر جنید خان گھٹنے میں انجری کی وجہ سے ایشیا کپ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ ہفتے کے دن لاہور میں سلیکشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے کہا ہے کہ سلیکٹرز نے پاکستان کے نئے ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور سے بھی ملاقات کی ہے، جن کی پہلی مہم ایشیا کپ کے دوران پاکستان کی کوچنگ کرنا ہو گا۔
ایشیا کپ کے لیے پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت مصباح الحق کو ہی سونپی گئی ہے۔ پاکستانی پندہ رکنی اسکواڈ میں ناصر جمشید اور سرفراز احمد کی شمولیت کے علاوہ باقی ٹیم وہی ہے، جوانگلینڈ کے خلاف نبرد آزما ہوئی تھی۔ بنگلہ دیش میں منعقد کیے جا رہے ایشیا کپ کا آغاز گیارہ مارچ کو ہوگا جبکہ اس ٹورنامنٹ کا فائنل میچ بائیس مارچ کو کھیلا جائے گا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے علاوہ سری لنکا کی ٹیم حصہ لے گی۔
دریں اثناء بنگلہ دیشی حکام نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پاکستان میں گزشتہ تین برس سے بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہو سکی ہے۔ پاکستان نے بنگلہ دیشی قومی کرکٹ ٹیم کو اپریل میں پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے مطابق وہ پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں گے۔
بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین مصطفی کمال نے ہفتے کے دن خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’ہم بین الاقوامی کرکٹ کونسل میں اپنے دیگر ساتھیوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو جلد از جلد شروع کر دیا جائے‘۔ مجوزہ دورہ بنگلہ دیش کے لیے پاکستان میں سکیورٹی انتظامات کاجائزہ لینے کے لیے پاکستان آئے ہوئے مصطفی کمال نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مثب سوچ کے تحت وہاں آئے ہیں۔
بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے 9 رکنی وفد نے لاہور اور کراچی میں سکیورٹی انتظامات کے سلسلے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک سے بھی ملاقات کی۔ انہی دو شہروں میں مجوزہ دورے کے میچ شیڈول کیے گئے ہیں۔ یہ وفد پانچ مارچ تک پاکستان میں قیام کرے گا، جس کے بعد بنگلہ دیش واپس جانے کے بعد وہ اپنی رپورٹ ڈھاکہ حکومت کے سپرد کرے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی