1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن میں زیر حراست الجزیرہ کا صحافی رہا

افسر اعوان22 جون 2015

نشریاتی ادارے الجزیرہ کے برلن میں زیر حراست ایک صحافی احمد منصور کو رہا کر دیا گیا ہے۔ مصری حکومت کی درخواست پر منصور کو ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Fl6D
تصویر: Getty Images/AFP/A. Berry

جرمن حکام کی طرف سے احمد منصور کو ہفتہ 20 جون کے روز مصری حکومت کی درخواست پر برلن میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں برلن ایئرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ دوحہ جانے کے لیے ہوائی اڈے پر پہنچے۔ مصر نے منصور پر ’متعدد جرائم‘ میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہوئے بین الاقوامی وارنٹس جاری کر رکھے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس گرفتاری کے باعث جرمنی ایک نامناسب پوزیشن میں آ گیا کیونکہ جرمنی ایک طرف تو قاہرہ حکومت کی طرف سے وہاں سابق صدر اور ان کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر سوال اٹھاتا ہے تو دوسری طرف وہ انسانی حقوق اور کاروباری مفادات میں بھی توازن قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔

اتوار 21 جون کو برلن میں ایک عدالت کے سامنے درجنوں افراد نے منصور کے حق میں مظاہرہ کیا۔ مصر کی طرف سے الزام عائد کیا جاتا ہے الجزیرہ اخوان المسلمون کا ترجمان بنا ہوا ہے۔ مصر کے منتخب صدر محمد مُرسی کی حکومت کو اس وقت کے مصری فوج کے سربراہ اور موجود صدر عبدالفتاح السیسی نے ان کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد ختم کر دیا تھا۔ مصر میں اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے تاہم قطر اس اسلام پسند تنظیم کی پشت پناہی کرتا ہے۔ الجزیرہ نیٹ ورک اور اخوان المسلمون کی طرف سے مصری حکومت کی طرف سے لگائے جانے والے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔

اتوار 21 جون کو برلن میں ایک عدالت کے سامنے درجنوں افراد نے منصور کے حق میں مظاہرہ کیا
اتوار 21 جون کو برلن میں ایک عدالت کے سامنے درجنوں افراد نے منصور کے حق میں مظاہرہ کیاتصویر: Getty Images/AFP/A. Berry

سزائے موت کے خوف کی صورت میں کسی کو مصر کے حوالے نہیں کیا جائے گا

قبل ازیں جرمنی کی وزارت خارجہ کی طرف سے آج پیر کے روز کہا گیا تھا کہ اگر کسی شخص کو مصر میں سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ ہوا تو جرمنی اسے مصری حکومت کے حوالے کبھی نہیں کرے گا۔ جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان مارٹن شیفر سے جب پوچھا گیا کہ کیا جرمنی الجزیرہ کے صحافی کو مصر کے حوالے کرے گا تو ان کا جواب تھا، ’’میرے نہیں خیال کہ کوئی اس سے زیادہ واضح انداز میں یہ بات کہہ سکتا ہے: یقیناﹰ کسی بھی فرد کو ایسی صورت میں جرمنی بدر نہیں کیا جائے گا اگر اسے ملک سے باہر سزائے موت کا خطرہ ہو۔

قاہرہ کی ایک عدالت نے گزشتہ برس مصر اور برطانیہ کی دوہری شہریت رکھنے والے احمد منصور کو ان کی غیر موجودگی میں 15 برس قید کی سز سنائے گئی۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2011ء میں حسنی مبارک کی حکومت کے خلاف چلائی جانے والی تحریک کے دوران التحریر اسکوائر پر ایک وکیل کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔