برونڈی کے صدر کی ہم جنس جوڑوں کی ’سنگساری‘ کی تجویز
30 دسمبر 2023انہوں نے جمعہ 29 دسمبر کو اپنے بیان میں مغربی ممالک پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر اقوام پر ہم جس پسندوں کے حقوق سے متعلق دباؤ ڈالتے ہیں اور دوسری صورت میں امداد بند کر دیتے ہیں۔
ہم جنس پرستی اب جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ
ہر تیسرے جرمن مرد کے لیے خواتین کے خلاف تشدد ’قابل قبول’
برونڈی مسیحی آبادی کی اکثریت والا ایک قدامت پسند ملک ہے، جہاں سن 2009 میں ہم جنس پسندی کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا تھا اور دو ہم جنس افراد کے درمیان باہمی رضامندی سے سیکس کی صورت میں دو برس قید کی سزا رکھی گئی تھی۔
ندائِشیمیے نے، جو خود بھی ایککیتھولک مسیحی ہیں، ہم جنس جوڑوں کے درمیان شادی کے بندھن کو ایک 'بدترین عمل‘ قرار دیا۔ برونڈی کے مشرقی حصے میں ایک عوامی تقریر میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ''ذاتی طور پر میرے خیال میں اگر ہمیں برونڈی میں ایسے افراد ملیں، تو ہمیں انہیں اسٹیڈیم میں جمع کر کے سنگسار کر دینا چاہیے اور پتھر مارنے والوں کو اس کا گناہ بھی نہیں ہو گا۔‘‘
انہوں نے ان مغربی ممالک پر بھی تنقید کی، جو دیگر اقوام پر دباؤ ڈالتے ہیں کہہم جنس پسندوںکو شادی کی اجازت دی جائے دوسری صورت میں ان کی امداد بند کر دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا، ''ان کو کہیں اپنی امداد اپنے پاس رکھیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ برونڈی کے ایسے شہری جو ملک سے باہر ہیں، اگر انہوں نے یہ 'شیطانی عمل‘ کیا ہے، ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ 'واپس نہ آئیں۔‘‘
واضح رہے کہ ہم جنس پسندی زیادہ تر مشرقی افریقی ممالک میں غیرقانونی ہے اور ایسے جوڑوں کے استحصال اور ان پر تشدد کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ان افراد کے خلاف مظالم کی قدامت پسند مسلم اور مسیحی حلقوں کی جانب سے حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے۔
یوگنڈا میں رواں برس مئی میں ہم جنس پسندی سے متعلق دنیا کے سب سے سخت قوانین کا نفاذ عمل میں آیا تھا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغربی ممالک کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا تھا۔ واشنگٹن نے اسی تناظر میں یوگنڈا کو اہم تجارتی معاہدے سے خارج کر دیا تھا جب کہ متعدد حکومتی عہدیداروں پر ویزہ پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ اس قانون کو یوگنڈا کی دستوری عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور اس پر سماعت ابھی جاری ہے۔
رواں برس مارچ میں برونڈی میں 24 افراد کو 'ہم جنس عمل‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ جون دو ہزار بیس میں اقتدار میں آنے والے ندائِشیمیے کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک سے ہم جنس پسندی کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ بارہ ملین آبادی کا ملک برونڈی ایک طویل عرصے سے عالمی تنہائی کا شکار ہے اور سن 2020 میں صدر پیئر نکرونزیزا کی وفات کے بعد یہ امید کی جا رہی تھی کہ یہ عالمی تنہائی سے نکل سکتا ہے۔ تاہم ایوارستے ندائِشیمیے کے برسراقتدار آنے کے بعد بھی ملک کا انسانی حقوق کا ریکارڈ بہتر نہیں ہوا۔
ع ت/ا ب ا (اے ایف پی)