بريگزٹ کے بعد مہاجرين کا کيا ہو گا؟
4 جولائی 2016آئندہ برس فرانس ميں صدارتی انتخابات ہونے والے ہيں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اس اليکشن ميں الاں ژوپے کے جيتنے کے امکانات کافی روشن ہيں۔ دائيں بازو کے اس سياستدان نے اپنے ايک تازہ بيان ميں برطانيہ کے اٹھائيس رکنی يورپی يونين سے اخراج يا ’بريگزٹ‘ کے بعد برطانيہ اور يورپی يونين کے رکن ممالک کے درميان لوگوں کی ’فری موومنٹ‘ يا آزادانہ نقل و حرکت کے قدرے ’پیچیدہ‘ معاملے کے حل کے ليے مذاکراتی عمل شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
فنانشل ٹائمز اخبار کے مطابق ژوپے نے کہا ہے کہ برطانيہ اور فرانس کے درميان سرحد کو برطانوی حدود ميں منتقل کيا جا سکتا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ شمالی فرانس ميں کالے کے مقام پر ہزاروں ايسے پناہ گزين مقيم ہيں جو برطانيہ جانے کے خواہاں ہيں۔ يہ بھی ايک اہم معاملہ ہے کہ بريگزٹ کے بعد اس مسئلے سے کيسے نمٹا جائے گا۔
برطانيہ ميں تيئس جون کے روز منعقدہ ريفرنڈم ميں عوام نے برطانيہ کے يورپی يونين سے اخراج کے حق ميں فيصلہ کيا تھا۔ اس ريفرنڈم ميں اميگريشن ايک کليدی مسئلہ تھا۔ بعد ازاں متعدد يورپی سربراہان نے زور ديا ہے کہ اگر برطانوی حکام بلاک کے ساتھ روابط برقرار رکھنا چاہتے ہيں، خواہ وہ موجود وقت کے مقابلے ميں کسی ديگر صورت ميں ہو، تو انہيں ملازمين کی آزادانہ نقل و حرکت برقرا رکھنی ہو گی۔
فنانشل ٹائمز نے اس بارے ميں اپنی رپورٹ ميں الاں ژوپے کے حوالے سے لکھا ہے کہ يہ معاملہ بحث و مباحثے کے ذريعے حل کيا جا سکتا ہے۔ ژوپے نے کہا، ’’ہميں تعاون جاری رکھنے کے راستے تلاش کرنے ہوں گے تاکہ برطانيہ کو يورپی منڈی ميں ہی رکھا جا سکے، خواہ وہ کسی صورت ميں بھی ہو۔‘‘
فرانسيسی سياستدان الاں ژوپے نے بتايا کہ برطانيہ اور فرانس کے مابين باہمی Le Touquet نامی معاہدے کے تحت فرانسيسی کسٹمز اہلکار برطانوی سرزمين پر کام کر سکتے ہيں اور يہی اصول برطانوی اہلکاروں کے ليے بھی ہے۔ تاہم ان کے بقول اس معاہدے کی شرائط بھی نئے سرے سے طے ہونی چاہييں۔ ان کے بقول، ’’قابل فہم بات يہی ہے کہ بارڈر کنٹرول برطانوی سر زمين پر ہونا چاہيے۔‘‘