بشار الاسد کی بربریت کے خلاف احتجاج، وزیراعظم باغیوں سے جا ملے
6 اگست 2012الاوتری نے اردن کے شہر عمان سے نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی پر وزیراعظم ریاض حجاب کا ایک بیان جاری کیا۔ ریاض حجاب نے اپنے اس بیان میں کہا کہ بشار الاسد اپنے ہی شہریوں کی ’نسل کشی‘ میں مصروف ہیں:’’میں بشار الاسد حکومت کے جانب سے شہریوں کے خلاف جاری قتل عام اور دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انحراف کا اعلان کرتا ہوں۔‘‘
وزیراعظم حجاب کے اس انحراف کو شام میں گزشتہ 17 ماہ سے جاری حکومت مخالف تحریک میں بشار الاسد کے لیے ایک اور دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل شامی فوج کے تقریباً 31 جرنیل ترک سرحد عبور کر کے باغیوں کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ بیرونی ممالک میں متعینہ متعدد شامی سفیر بھی اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔
شامی اپوزیشن نے ریاض حجاب کے منحرف ہونے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بشار الاسد کی حکومت کا ’بکھرتا ہوا شیرازہ‘ دیکھا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن رہنما عبدالباسط سیدا نے خبر رساں ادارے AFP سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا، ’ہم سویلین اور فوجی حکام کے بشار الاسد حکومت سے انحراف کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘
سیدا کا کہنا تھا کہ یہ بشار الاسد حکومت کے ’خاتمے کی ابتدا‘ ہے۔
شامی اپوزیشن کی قومی کونسل نے ایک مرتبہ پھر اپیل کی ہے کہ حکومت میں شامل افراد اور فوجی بشار الاسد سے منحرف ہو جائیں۔ ’اب ایک مجرم حکومت کی کشتی میں سوار رہنے کی کوئی توجیہہ باقی نہیں رہتی۔ اب فیصلے کی گھڑی ہے کہ آیا شام اور اس کے عوام کا ساتھ دیا جائے یا قاتلوں اور دہشت گردوں کا، جن کی سزا اور عبرت بننے کا وقت بہت قریب ہے۔‘
واضح رہے کہ اتوار کی رات شامی وزیراعظم ریاض حجاب اپنے اہل خانہ، دو وزراء اور تین فوجی افسروں کے ہمراہ سرحد عبور کر کے اردن پہنچے۔ سیریئن نیشنل کونسل کے مطابق، ’فری سیریئن آرمی نے ان تمام افراد کو سرحد عبور کرنے میں مدد فراہم کی۔ اب وہ ایک محفوظ مقام پر موجود ہیں۔ گزشتہ شب متعدد دیگر فوجی افسران بھی منحرف ہو کر اردن میں داخل ہو چکے ہیں۔‘
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے ریاض حجاب کے اس فیصلے کو بشار الاسد اور ان کے وفاداروں کے تیزی سے تنہا ہونے کا واضح اشارہ قرار دیا ہے۔ ویسٹرویلے نے کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بشار الاسد کا اقتدار سے علیحدہ ہونا اور شام میں ایک عبوری حکومت کا قیام کتنا اہم اور ضروری ہے۔
at / aa (Reuters, AFP, AP)