1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی صحافتپاکستان

بلوچستان: بم دھماکے میں تین افراد ہلاک

3 مئی 2024

صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں جمعہ کے روز دیسی ساختہ بم سے کیے گئے دھماکے میں تین افراد ہلاک اور سات افراد زخمی ہو گئے۔ حملے میں خضدار پریس کلب کے صدر بھی ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/4fUBs
فائل فوٹو
فائل فوٹوتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

حملے سے چند لمحے قبل کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موٹر سائیکل سوار گاڑی کے ساتھ ساتھ سفر کر رہا ہے اور گاڑی کے دروازے کے ساتھ کچھ جوڑتا ہے اور پھر وہاں سے چلا جاتا ہے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد گاڑی میں دھماکا ہو جاتا ہے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو صوبہ سندھ کے بندرگاہی شہر کراچی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ پر ضلع خضدار کی حدود میں ہونے والے اس دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ یا تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔

ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے دوران خضدار میں یہ دوسرا حملہ ہے۔

ضلعی پولیس افسر غلام مصطفی رند نے بتایا کہ جمعہ کی سہ پہر ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک معروف صحافی بھی شامل ہے۔ محمد صدیق مینگل خضدار پریس کلب کے صدر اور مذہبی جماعت جے یو آئی کے رکن تھے۔ رند نے بتایا کہ جب دیسی ساختہ بم دھماکے سے پھٹا تو ان کی گاڑی چمروک چوک پر پہنچی تھی۔

گزشتہ سال مینگل نے پاکستانی انگریزی اخبار ڈان کو خضدار میں کام کرنے کے خطرات کے بارے میں بتایا تھا، جسے 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے صحافیوں کے لیے دس خطرناک ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا تھا۔

سن 2014 میں صحافیوں کو دھمکیاں دیے جانے اور حملوں کے سبب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خضدار کو 'صحافیوں کا قبرستان‘ قرار دیا تھا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ آج تین مئی کے روز آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت ملک بھر کے اہم سیاسی رہنماؤں اور صحافتی تنظیموں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

جمعہ کے روز بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے کوئلے سے مالا مال علاقے دکی میں بارودی سرنگ کے دوہرے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں ایک شخص ہلاک اور 18 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

ش ح، ع ت (اے پی، سوشل میڈیا)