بلوچستان: جنداللہ کے چار ارکان سمیت پندرہ شدت پسند ہلاک
14 مئی 2015ان کارروائیوں کے دوران 18 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا، جن میں حکام کے مطابق شدت پسندوں کا ایک اہم کمانڈر بھی شامل ہے۔ اس آپریشن میں شریک ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار محمد سعد کے بقول شدت پسندوں کے خلاف یہ کارروائی کراچی میں اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کی بس پر بدھ کے روز کیے گئے ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے کی ابتدائی تحقیقات کے بعد انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں شروع کی گئی۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتےہوئے محمد سعد نے کہا، ’’اس آپریشن میں نیم فوجی دستوں کے 400 سے زائد اہلکارحصہ لے رہے ہیں۔ کارروائی کے دوران مستونگ کے علاقے میں ایک خفیہ کمپاؤنڈ میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس دوران چار شدت پسند ہلاک جبکہ تین سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔ ملزمان کے ٹھکانے سے جو شواہد ملے ہیں، ان سے پتہ چلتا ہے کہ مارے جانے والے ان چاروں عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم تنظیم جنداللہ سے تھا۔‘‘
محمد سعد نے مزید بتایا کہ آج جمعرات چودہ مئی کے روز انٹیلی جنس حکام کو دہشت گردی میں ملوث شدت پسندوں کی کچھ ٹیلی فون کالوں سے متعلق معلومات بھی حاصل ہوئیں، جن سے سانحہ کراچی کی تحقیقات میں اہم پیش رفت کا امکان ہے۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’بلوچستان میں فرقہ ورانہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث شدت پسندوں کا ملک کی دیگر شدت پسند تنظیموں سے براہ راست رابطہ ہے۔ اس لیے اس خدشے کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ سانحہ کراچی میں ملوث شدت پسندوں کو ان تنظیموں کی معاونت حاصل ہو۔ آج دوپہر سے جاری اس آپریشن میں مجموعی طور پر اب تک 15 شدت پسند مارے گئے ہیں اور 18 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ہلاک ہونے والے ملزمان کے ٹھکانوں سے بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔‘‘
اس آپریشن کے بارے میں فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹرخان وسیع نے بتایا کہ اس سرچ آپریشن میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے جا رہے ہیں اور اس کارروائی کے دوران شورش زدہ قلات کے علاقے ہربوئی اور جوہان اور پنجگور کے علاقے تسمپ میں شدت پسندوں کے چار کیمپ بھی تباہ کر دیے گئے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خان وسیع نے کہا، ’’فرقہ ورانہ دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث شدت پسندوں کے خلاف پورے صوبے کی سطح پر کی جانے والی یہ کارروائی ابھی تک جاری ہے۔ پنجگور میں کارروائی کےدوران ملزمان کے ٹھکانوں سے اشتعال انگیز اور دھمکی آمیز پمفلٹ بھی ملے ہیں۔ ان شدت پسندوں کے عزائم ناکام بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ جنداللہ نامی کالعدم تنظیم بلوچستان میں پاک ایران سرحدی علاقوں میں ماضی میں بھی دہشت گردی کے کئی واقعات میں ملوث رہی ہے۔ ایسے حملوں میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کالعدم تنظیم جنداللہ کے سربراہ عبدالرؤف ریگی کو گزشتہ سال کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ جنداللہ کے بانی سربراہ عبدالمالک ریگی کو پاکستان نے چند برس قبل گرفتار کر کے ایران کے حوالے کر دیا تھا، جہاں اسے درجنوں ایرانی شہریوں کے قتل کے الزام میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
کئی سکیورٹی ماہرین کے بقول کالعدم شدت پسند تنظیم جنداللہ اور کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے عسکریت پسندوں کے آپس میں مضبوط رابطے ہیں اور ان شدت پسند تنظیموں نے پاکستان بھر میں کئی مرتبہ مل کر حملے بھی کیے ہیں۔