بوکو حرام کے مشتبہ عسکریت پسندوں سے حکومتی فورسز کی جھڑپ
23 دسمبر 2011نائجیریا کے حکام کے مطابق مشتبہ عسکریت پسندوں اور حکومتی سکیورٹی فورسز کے درمیان ایک جھڑپ شمالی شہر داماتورو (Damaturu) میں ہوئی۔ جمعرات کی رات کے پہلے پہر ہونے والی جھڑپ کے ساتھ شہر میں زور دار دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ اسی ویک اینڈ پر بھی سکیورٹی فورسز اور مبینہ جہادیوں کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی تھی جس میں فریقین کے نصف درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کانو شہر میں ہونے والی اس جھڑپ کے دوران سرکاری فوج نے چودہ مسلح عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ اسلحے کی بھاری مقدار بھی قبضے میں لے لی تھی۔
نائجیریا کے صوبے یوبے (Yobe) کے پولیس کمشنر لاوان ٹانکو (Lawan Tanko) کے مطابق جھڑپ کی وجہ پولیس کا مشتبہ افراد کے ایک خفیہ ٹھکانے پر دھاوا بولنا تھا۔ پولیس کمشنر کے مطابق مبینہ جہادیوں کا ٹھکانہ ریاست یوبے کے مرکزی شہر کے قلب سے باہر واقع تھا۔ پولیس کمشنر نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ خفیہ ٹھکانے میں ہلاکتیں ضرور ہوئی ہیں لیکن رات کی وجہ سے لاشوں کو قبضے میں نہیں لیا جا سکا۔
داماتورو میں پانچ نومبر کے روز مشتبہ تنظیم بوکو حرام کے مسلح اراکین کی فائرنگ اور بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 65 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ یہ حملے مساجد، تھانوں اور گرجاگھروں پر کیے گئے تھے۔ اسی وجہ سے جمعرات کی رات ہونے والے دھماکوں اور فائرنگ کے بعد شہر میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ خود کو حالت جنگ میں محسوس کرتے ہیں اور انہیں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ان کا محاصرہ کیا جا چکا ہے۔
اسلامی عسکریت پسند تنظیم بوکو حرام کو سخت حکومتی کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بظاہر پرتشدد واقعات کو قدرے کنٹرول کیا گیا ہے لیکن یہ اس مسئلے کا مکمل حل نہیں ہے اور کسی بھی وقت جہادیوں کا لاوا پھوٹ سکتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: حماد کیانی