بھارت: من موہن سنگھ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں
28 دسمبر 2024سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی آخری رسومات آج بروز ہفتہ سرکاری اعزاز کے ساتھ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ادا کی گئیں۔ بھارتی صدر اور وزیر اعظم سمیت بڑی تعداد میں سوگواروں نے اپنے اس سابق رہنما کو الوداع کہا، جس نے ملک کی معاشی آزادی کی پالیسی کی نگرانی کی تھی۔
2004 سے 2014 کے درمیان ایک دہائی تک وزیر اعظم رہنے والے 92 سالہ سنگھ کا جمعرات کا انتقال جمعرات کو ہوا تھا۔ آخری رسومات کی ادائیگی کے سلسلے میں سب سے پہلے منموہن سنگھ کی لاش کو نئی دہلی میں ان کی جماعت کانگریس کے مرکزی دفتر لایا گیا، جہاں پارٹی رہنماؤں اور ان کے حامیوں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ بعد میں، فوجی بینڈ کے ساتھ سنگھ کی لاش کو ان کی آخری رسومات کے لیے شمشان گھاٹ لے جایا گیا۔
ان کے انتقال پر بھارتی حکومت نے سات روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا تھا۔ ملک بھر میں تمام ثقافتی تقریبات کو منسوخ کر دیا گیا ہے، جب کہ بھارت میں سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سابق لیڈر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں بھارت کے ''سب سے ممتاز رہنماؤں‘‘ میں سے ایک قرار دیا۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کے موجودہ رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ سنگھ نے ''بے حد دانشمندی اور دیانتداری کے ساتھ بھارت کی قیادت کی۔‘‘ امریکی صدر جو بائیڈن نے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے پر انہیں ایک ''سچا سیاستدان‘‘ قرار دیا تھا۔
منموہن سنگھ 1932ء میں اس وقت کے برطانوی تسلط والے برصغیر میں پیدا ہوئے تھے، جو اب پاکستان ہے۔ انہوں نے کیمبرج اور آکسفورڈ سے ڈگریاں حاصل کیں اور مرکزی بینک کے گورنر سمیت اہم اعلیٰ سول سروس کے عہدوں پر فائز رہے۔ وہ ایک نرم مزاج ٹیکنوکریٹ تھے اور انہیں 1991ء میں وزیر خزانہ کے طور پر ان کے کام کے لیے سب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے، اس دوران انہوں نے ممکنہ اقتصادی بحران سے بچنے کے لیے بھارت کے معاشی لبرلائزیشن کی نگرانی کی تھی۔
وہ پہلی بار 2004 ء میں بھارت کے وزیر اعظم بنے تھے، اس کے بعد 2008 میں دوسری مدت کے لیے انہوں نے ملک کا سب سے اہم عہدہ سنبھالا تھا۔ سنگھ کو تیز رفتار اقتصادی ترقی کے دور میں بھارت کو چلانے اور امریکہ کے ساتھ ایک تاریخی جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بھی یاد رکھا گیا۔
ش ر ⁄ ر ب (اے پی، اے ایف پی)