بھارت اب صرف مقامی تیار کردہ سولر پینلز استعمال کرے گا
10 دسمبر 2024اس نئے حکم نامے کا مقصد بظاہر چینی درآمدات کو کم کرنا ہے۔ بھارت میں ماحول دوست توانائی سیکٹر کی بڑے اداروں، بشمول ریلائنس انٹرپرائزز اور ٹاٹا پاور کے منصوبوں کا انحصار چینی کمپنیوں پر ہے۔ صنعتی تخمینوں کے مطابق اس وقت بھارت میں شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت کا 70 فیصد انحصار چینی آلات پر ہے۔
پہلے ہی ایک قانون کے تحت بھارتی کمپنیوں کو سرکاری پراجیکٹس میں مقامی طور پر بنائے گئے سولر پینلز استعمال کرنے کا پابند بنایا جا چکا ہے۔ اب نئے حکم نامے کے تحت صرف مقامی سطح پر تیار شدہ فوٹو وولٹک سیلز سے بنائے گئے ماڈیولز، جو روشنی کی توانائی کو بجلی میں تبدیل کرتے ہیں، استعمال کیے جا سکیں گے۔
مقامی صنعت کو فروغ دینے کا منصوبہ
بھارتی حکومت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ آج کے بعد سے تمام منصوبوں پر یہ قانون لاگو ہو گا۔ بھارت میں قابل تجدید توانائی کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے، ''کمشننگ کی تاریخ سے قطع نظر اس شرط پر عمل کرنا لازم ہو گا۔‘‘
حکومت نے ابھی تک سولر پینلز کے منظور شدہ مینوفیکچررز کی فہرست جاری نہیں کی ہے۔ دوسری جانب بھارت میں سولر پینلز کی پیداواری صلاحیت طلب سے کافی حد تک کم ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر پیداواری صلاحیت نہ بڑھائی گئی تو اس نئے حکم نامے کے صاف توانائی کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تاہم حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ''ملک میں آئندہ برس شمسی پینلز کی پیداواری صلاحیت میں کافی اضافہ متوقع ہے۔‘‘ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب منظور شدہ مینوفیکچررز کی فہرست بھی جاری کی جائے گی۔
بھارت میں شمسی آلات تیار کرنے والی صنعت نے حالیہ چند برسوں کے دوران تیزی سے ترقی کی ہے۔
بنگلور میں قائم کنسلٹنگ فرم 'میرکوم انڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں سولر پینلز کی پیداوار سن 2025 کے آخر تک 95 گیگا واٹ تک پہنچنے کی اُمید ہے۔ اسی رپورٹ کے مطابق بھارت نے سن 2024 کی پہلی ششماہی میں شمسی آلات کی تیاری کی صلاحیت میں 13.3 گیگا واٹ کا اضافہ کیا۔
ا ا / ش ر (اے ایف پی)