بھارتی ریاست بہارکے اسملبی انتخابات، کانگریس کے لئے ایک امتحان
21 اکتوبر 2010بھارتی ریاست بہارکے 38 اضلاع میں دس اعشاریہ چھ ملین ووٹرز اسمبلی کی 243 نشستوں کے لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ انتخابات چھ مختلف مراحل میں ہونگے اور آخری مرحلہ 20 نومبرکو مکمل ہوگا۔ اس کے بعد 24 نومبرکو نتیجے کا اعلان کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں ریاست کے آٹھ اضلاع میں47 سیٹوں پر مقابلہ جاری ہے۔ پر امن انداز میں شروع ہونے والی ووٹنگ میں ابھی تک کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
ان انتخابات میں ریاست کے وزیراعلی نتیش کمار کی جنتا دل یونائیٹڈ، لالو پرساد یادو کے راشٹریہ جنتا دل، کانگریس اور دیگر مقامی چھوٹی سیاسی جماعتوں کے درمیان ہے۔ اس وقت ریاست پر جنتا دل یونائیٹڈ اور ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت ہے۔ کانگریس پارٹی نے کسی دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کیا ہے۔
بہار میں مسلم آبادی تقریباً 16 فیصد ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کے ووٹ ان انتخابات میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے47 مسلمان امیدوار میدان میں ہیں۔ ریاست میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں اور دیگر ریاستوں سے ملنے والے سرحدوں پر بھی سخت چھان بین کی جا رہی ہے۔ پولیس ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امن و امان کی صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے۔
ریاست کے وزیراعلی نتیش کمار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جرائم کی شرح کو کم کرنے اور ریاست کو ترقی دینے میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ اس مرتبہ بھی نتیش کمار نے اپنی انتخابی مہم میں ریاست کو مزید ترقی دینے کا وعدہ کیا ہے۔ مشرقی ریاست بہارمیں 2008ء اور09 کے دوران ترقی کی شرح تقریباً 11فیصد رہی تھی، جو اندازوں سے کافی زیادہ تھی۔ لیکن اس کے باوجود بھی اس کا شمار بھارت کی غریب ترین ریاستوں میں ہوتا ہے۔ حال ہی میں کرائے گئے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ بہار کی 50 فیصد سے زائد آبادی غریب ہے۔ جبکہ اس کے بعد اڑیسہ کا نمبر آتا ہے، جہاں غربت کی شرح 57 فیصد ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: کشور مصطفی